بابری مسجد کی شہادت کو 21 سال گزر گئے

Babri Masjid

Babri Masjid

بھارت (جیوڈیسک) بابری مسجد کی شہادت کو 21 سال گزر گئے۔ فسادات میں تین ہزار سے زائد مسلمان لقمہ اجل بنے لیکن کوئی ملزم گرفتار نہ ہو سکا۔

چھ دسمبر 1992 کو انتہا پسند ہندوں کے ایک گروہ نے بابری مسجد پر دھاوا بول دیا۔ یہ مسجد مغل بادشاہ ظہیرالدین بابر نے 1527 میں اتر پردیش کے ضلع ایودھیہ میں تعمیر کرائی تھی۔

انتہا پسند ہندوں کا دعوی تھا کہ بابری مسجد ہندو دیوتا رام کی جائے پیدائش پر قائم کی گئی تھی۔ 1859 میں انگریز حکمرانوں نے عبادت کی جگہ کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ اندر والا حصہ مسلمانوں کے لئے جبکہ باہر کا حصہ ہندوں کے لئے مختص کر دیا گیا تھا۔

1949 مسجد کے اندر سے مورتی ملنے کے بعد ہونے والے فسادات کی وجہ سے بھارتی حکومت نے مسجد کے دروازے بند کرا دیئے۔ 1984 میں ہندو کمیونٹی نے مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کیلئے وشوا ہندو پریشد پارٹی کی قیادت میں ایک تحریک چلائی۔ بعد میں اس تحریک کی قیادت بھارتیا جنتا پارٹی کے رہنما لال کرشنا ایڈوانی نے سنبھال لی۔

1986 میں ضلعی جج نے مسجد کے دروازے کھلوا کر ہندوں کو اپنی عبادت کرنے کا حکم دے دیا۔ 1991 میں اتر پردیش میں بی جے پی کی حکومت آئی اور 1992 کو سیکڑوں ہندوں نے مسجد کو شہید کر دیا۔
مسجد کی شہادت کے بعد بھارت میں ایک مرتبہ پھر ہندو مسلم فسادات شروع ہو گئے۔ گودھرا، گجرات ٹرین حملوں سمیت ان فسادات میں تین ہزار سے زائد مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا۔ 21 سال گزر نے کے باوجود بابری مسجد کی شہادت کے کسی بھی ملزم کو سزا نہیں ہو سکی ہے۔