تحریر : سائرہ حسین اکثر دیکھا گیا ہے کہ بہت سے گھروں میں بچوں کو ہر وقت بات بات پر ڈانٹا جاتا ہے۔ جو بچوں کے لیے اچھا نہیں ہوتا ہے۔ ہر وقت ڈانٹا ان کی شخصیت پر برے اثرات ڈال سکتا ہے۔ پھر بچے احساس کمتری کا شکار ہوجاتے ہے۔ بچے پھولوں کی طرح ہوتے ہیں۔ انھیں پیار اور توجہ دینی چاہیے۔ اگر ان کو پیار اور توجہ نہ ملے تو یہ پھول مایوس ہو جاتے ہے۔ ہمیں بچوں کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ وہ کیا چاہتے ہے۔ کیا سوچتے ہے۔ آج کے اس مصروف دور میں بچوں کو اور بھی زیادہ خیال اور توجہ کی ضرورت ہے۔ ان کو تھوڑا وقت ضرور دیں۔
ان سے باتیں کر کے ان کے ساتھ کھیل کر ان کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ ان کے ہر اچھے کام میں بچوں کی حوصلہ افزائی ضرور کریں۔ ان کو ہر اچھی بری بات سمجھا ئے۔ اگر ہم بچوں کو بچپن سے ہی سمجھائیں گے تو وہ کبھی ضد نہیں کریں گے اور آپ کی مجبوری کو بھی سمجھا کریں گے۔ کیونکہ ہر خواہش پوری کرنا والدین کے بس میں نہیں ہوتا ہے۔
Sad Child
اسی لیے ان باتوں کا خیال رکھے تاکہ بچوں میں احساس ذمہ داری بھی پیدا ہو اور وہ بھی آپ کا احساس کریں۔ کیونکہ اگر ہم ان کا احساس نہیں کریں گے ان کو وقت نہیں دیں گے تو وہ بھی اپنی مصروفیت اور چیزوں میں ڈھونڈ لیتے ہیں اور اس طرح وہ دور ہوتے چلے جاتے ہیں۔ کیونکہ بچے اپنے والدین سے ہی زیادہ پیار اور توجہ کی امید رکھتے ہیں۔