کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ کوئی بھی حادثہ یا حملہ اچانک نہیں ہو سکتا ہے، انٹیلی جنس اداروں کو اگر خبر نہیں تھی پھر ان کی صلاحیتوں پر غور کیا جائے، ہر تھوڑے دن بعد کسی فوجی بیز پر، ائیرپورٹ پر، اسکول یا پھر یونیورسٹی پر حملہ کردیا جاتا ہے، دنیا کی بہترین فوج اور بہترین خفیہ ایجنسیاں اس معاملے میں ناکام نظر آتی ہیں، دہشت گردی کے واقعے کے بعد کی پھرتیاں کس کام کی جب کہ گھر کے گھر اجڑ جائیں، باچا خان یونیورسٹی پر حملہ ہر تعلیمی ادارے پر حملہ ہے، والدین اپنے بچوں کو اسکول و کالج میں کیسے اور کس امید پر بھیجیں؟اس حادثے سے بے اختیار آنکھیں اشکبار ہوگئیں، حضور علیہ السلام معلم انسانیت بنا کر بھیجے گئے، وزیر اعظم بھارت سے دوستیاں نبھا رہے ہیں جب کہ بھارت کھلے عام پاکستان پر حملے کر رہا ہے اور ملک کے تعلیمی اداروں کو مقتل گاہ بنا رہا ہے، جمعیت علماء پاکستان و مرکزی جماعت اہل سنت کے مشترکہ اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ باچا خان یونیورسٹی میں حملہ بزدلانہ کوشش ہے اور مادر علمی کی بے حرمتی ہے، حکومت اور فوج اس معاملے کا سد باب کرے۔
تعلیمی اداروں میں ایک سال میں دوسری بڑی دہشت گردی کی کاروائی اور اتنی بڑی تعداد میں طلبہ کی شہادت قوم کے لئے المناک سانحہ سے کم نہیں ہے، ہر آنکھ اشکبار اور ہر دل غمگین ہے، آپریشن ضرب عضب کے یہ نتائج نکلے ہیں کہ آج بھی کہیں بھی کوئی بھی حملہ کردیتا ہے؟سال میں تین سو دہشت گرد لٹکانے سے کام نہیں چلے گی، ایک ساتھ ایک ہی دن میں سارے مجرموں کو پھانسی کی سزا دی جائے، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی سے ٹیلی فونک گفتگو میں درگاہ عالیہ بھرچونڈی شریف ڈہرکی کے سجادہ نشین اور صوبہ سندھ کی عظیم صوفی شخصیت مرکزی جماعت اہل سنت کے امیر پیر میاں عبدالخالق بھرچونڈی شریف نے کہا کہ ہم مشکل وقت میں قوم کے ساتھ ہیں، ہر طالبعلم ہمارے اپنے بچوں کی طرح سے ہے، وفاقی حکومت اور فوج کو مشکل فیصلے لینے ہونگے، صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے، آپریشن کو سخٹ ترین کیا جائے اور اب گزشتہ مصلحتوں کو ترک کر کے آخری دہشت گرد کو بھی ختم کیا جائے۔
معصوم طالبعلموں کا کیا عمل دخل ہے سیاست و جنگ میں؟اس موقع پر موجود جے یو پی کراچی ڈویژن کے ناظم اعلیٰ محمد مستقیم نورانی نے کہا کہ اگر رینجرز اور فوج کو اختیارات کے معاملے میں نہ الجھایا جائے تو ان سیکورٹی اداروں کی مکمل توجہ دہشت گردوں کو ختم کرنے کی طرف ہوگی، باچا خان یونیورسٹی پر حملے نے ایک بار پھر پوری قوم کو تذبذب کا شکار کردیا ہے، پہلے مساجد اور مدارس اور اب عصری تعلیمی ادارے بھی غیر محفوظ ہوگئے ہیں،اس موقع پر مرکزی جماعت اہل سنت کراچی کے امیر مفتی عبدالحلیم ہزاروی اور انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے ناظم سیف الاسلام بھی موجود تھے۔