وطن پلٹ وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان سے ایک اپیل

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

تحریر: عقیل احمد خان لودھی
محترم وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب محمد نواز شریف صاحب کی بیرون ملک سے علاج معالجہ کے بعد بخیر وعافیت واپسی پر ہم اپنے رب جلیل کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے کہ وطن کا لیڈر قوم کا رہبر رہنما محبوب ایسا کہ جسے کروڑوں پاکستانیوں نے جمہوریت کا سب سے بہتر پاسبان سمجھتے ہوئے تیسری مرتبہ منتخب کیا اور آپ جناب ملک کی کروڑوں عوام کے دلوں میں بسنے والے ہیں۔

قوم نے محبوب لیڈر کے زیرعلاج رہنے کے ایام جس کرب اور اذیت میں گزارے ہیںان کرب کے لمحات اور جذبات کا اندازہ پاکستانی قوم سے زیادہ کوئی نہیں کرسکتایہ تو آپ بیرون ملک تھے اور پاکستانی قوم چونکہ اتنے زیادہ وسائل نہیں رکھتی ( جتنے اﷲ کے خاص فضل سے اس قوم کے محبوب آقائوں کے پاس ہیں) ورنہ آپ کے پاس تیمار داری کیلئے چلی آتی اور لندن جیسے برطانوی شہر میں جگہ کم پڑ جاتی اور ایک نئی ریاست تیمارداروں کیلئے آباد کرنا پڑتی ۔جناب نواز شریف یہ تو اﷲتعالیٰ کی ذات ہی بہتر جانتی ہے کہ آپ کو کونسا مرض لاحق تھا اور یہ کب ٹھیک ہوگا مگر ہم دعاگو ہیں کہ آپ جلد مکمل صحتیاب ہوں اور آپکی ہر طرح کی تکالیف کا خاتمہ ہو۔۔۔۔ آمین!جناب عالی! چونکہ وطن عزیز کو اسلامی کیساتھ جمہوریہ ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے اس وجہ سے بحثیت ایک عام آدمی کے راقم جمہور کو درپیش تکالیف کی موجودگی میں آپ سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ آپ خود ہی عوام الناس کو بتائیں کہ جن کے پاس لندن جانے کے اخراجات نہیں ہیں وہ کہاں جائیں؟۔

غیر اسلامی ملک کے ہسپتالوں کے ڈاکٹروں اور وہاں کے ماحول بارے بھی قوم کو بتایا جائے کہ یہاں سے کتنا مختلف تھا،آپ کے لندن والے معالج نے آپ کو کیا بتایا ہے؟ کیا آپکو اسلامی جمہوری وطن کے ڈاکٹروں کے طرز عمل کا آپ کو معلوم تھا جو آپ نے بیرون ملک جانے میں عافیت سمجھی ۔۔۔؟ یا آپ کوبطور وزیراعظم کوئی اسٹینڈرڈ کا ڈاکٹر یہاں میسر نہ تھا؟ بہر کیف جو بھی ہے ہمیں آپ کی صحت اشد مطلوب ہے اور ہم دل سے آپ کی درازی عمر اور صحت کیلئے دعاگو رہتے ہیں۔ جناب آپ کی وطن واپسی پر جہاں کروڑوں پاکستانی مطمئن اور سکون کی کیفیت میں آئے ہیں راقم بھی پرامید ہوا ہے کہ آپ کے زیر سایہ وطن عزیز میں جمہوریت پوری رعنائیوں کیساتھ پھلتی پھولتی رہے گی اور اس کے تیز ترین نان سٹاپ ثمرات عام آدمی تک پہنچیں گے ۔ اب جبکہ آپ خود بیماری کی حالت کا سامنا کرکے تازہ تازہ وطن واپس لوٹے ہیں توآپ کو بخوبی اندازہ /احساس ہوگا کہ کسی بھی مریض کو ہسپتال میں کس طرح کے حالات اور ڈاکٹری تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔

Hospitals

Hospitals

جناب اب آپ کے گوش گزار اپنے ہسپتالوں کے حالات لانا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ آپ سے کم پایہ کا بھی کوئی حاکم اسلامی جمہوریہ اگر وطن عزیز میں رہ کر اپنا تعارف پیش کئے بغیر کسی عام آدمی کی حیثیت سے علاج کروائے تو یقین مانیں وہ ہسپتالوں کے ڈاکٹروں ، عملہ کے سلوک اور حالات سے گھبرایا ہوا یا تو ہر چیز تہس نہس کردے یا یہاں سے ملنے والے صدمات برداشت نہ کرتے ہوئے حق ہوجائے۔۔۔! جناب عالی! آج وطن عزیز کے ہسپتالوں میں مسیحائی کا فقدان ہے کرپٹ مائینڈ سیٹ کی لہر نے جہاں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے وہیں ڈاکٹر حضرات کے ذہنوں اوردماغوں سے مسیحائی اور بیماروں درمندوں کی خدمت کے جذبہ کو اسی کرپشن نے نیست ونابود کردیا ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی کی حالت میں جانے والے مریضوں کوبھی ڈاکٹروں کی طرف سے دیکھنے کی زحمت نہیں کی جاتی۔ صوبائی حکومتیں دیگر شعبوں کی ترقی کے بلند وبانگ دعووں کیساتھ شعبہ صحت میں اربوں کھربوں خرچ کرنے اور ہسپتالوں میں علاج معالجہ اور سٹاف کی طرف سے بہترین تعاون کے دعوے کرتی ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ تحصیل سطح پر قائم صحت کے سرکاری مراکز تو مریض کو دیکھتے ہی بڑے شہروں کی طرف ریفر کرنے کا پروانہ جاری کرکے خود کو بری الذمہ کرلیتے ہیں اور بڑے ہسپتالوں کی حالت یہ ہے کہ وہاں سفارش کے بغیر جانے والے مریض کو مرنے کیلئے کھلی چھٹی دے دی جاتی ہے۔

ڈاکٹر حضرات شدت مرض سے کراہنے والے مریضوں کو ان کے حالات پر چھوڑ کر ایک طرح سے مریض کی موت اور تکلیف کے حالات سے لطف اندوز ہونے والا معاملہ کرتے ہیں کہ جیسے یہ موازنہ کررہے ہوں کون کس طرح اور کتنا تڑپ تڑپ کرمررہا ہے کس مریض کے لواحقین میں اپنے بیمار اور لاچار مریض کیساتھ محبت کا کتنا دم ہے ؟ لواحقین ڈاکٹروں کے ترلے منتیں کرتے دکھائی دیتے ہیں مگر بے حسی کی انتہا یہ کہ سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹرز کے ذہنوں میں ذاتی ہسپتالوں میںمریض کے لواحقین کی چمڑی ادھیڑنے کا شیطانی فارمولہ گردش کررہا ہوتا ہے۔سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹرز برملا اظہار کرتے ہیں کہ سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجے کا کوئی بہتر نظام نہیں انجکشن اور عام گولی سے قیمتی ادویات تک باہر سے خریدنا پڑتی ہیں اس لئے آپ سرکاری ہسپتالوں میں اپنے پیارے کا علاج کروانے کی بجائے قریب ہی قائم ڈاکٹر صاحب کے ذاتی کلینک پر پہنچیں۔سرکاری حیثیت سے اپنی پہچان بنانے والے نامور ڈاکٹرز جہاں ریاست کی طرف سے بھاری تنخواہیں وصول کررہے ہیں وہیں مختلف فارماسسٹ کمپنیوںکی سستی ادویات مریضوں کے لواحقین سے زبردستی پرچیز کرواکے ناصرف اپنے لئے مختلف قیمتی پیکجز حاصل کئے جاتے ہیں بلکہ 70/80 روپے مالیت کی دوا 5,6سو سے ایک ہزار روپے تک میں فروخت کرواکے بھاری کمیشن بٹورتے ہیں۔

Corruption

Corruption

اس طرح عام سی بیماری میں مبتلا مریض کو ہسپتال رجوع کرنے پر لواحقین یا مریض کی جیب سے پانچ سات دس ہزار روپے نکلوا لئے جاتے ہیں سرکاری ہسپتالوں کی ادویات اور لیبارٹریوں میں استعمال ہونے والا سامان ذاتی کلینکوں پر استعمال کے علاوہ میڈیکل سٹوروں پر فروخت کرنے کی کرپشن کیالگ داستان ہے۔ذاتی کلینکوں اور ہسپتالوں پر انہی مہنگی ادویات کے علاوہ بے جا ٹیسٹوں کی بھرمار سے ہزاروں لاکھوں ہتھیا لئے جاتے ہیں۔سرکاری سرجن حضرات کی تو سمجھیں لاٹری ہے سرکاری ہسپتال میں آنے والے مریضوں کو اپنے ذاتی ہسپتالوں میں بلا کر عام سے آپریشن کی فیس20/25ہزار روپے سے لیکر دو سے تین لاکھ روپے تک وصول کی جاتی ہے اور اس فیس میں ادویات اور ہسپتالوں میںرکنے کے اخراجات شامل نہیں ہوتے ان کی فیسیں الگ ہیں۔ اس طرح ایک ڈاکٹر /سرجن سرکار کی طرف سے لاکھوں روپے تنخواہیں، اعزازیے اور دیگر مدات میں وصول کرنے کے بعد ذاتی کلینکوں پر ماہانہ پچیس تیس لاکھ روپے کمارہا ہے اور اتنی آمدن کے باوجود انکم ٹیکس کی بات کی جائے تو وہاں آپ کو کچھ نہیں ملتا۔ کسی کا کوئی پیاراان ہسپتالوں میں چلا جائے تو لواحقین کی بھاری رقوم کا بندوبست کرنے کیلئے دوڑیں لگ جاتی ہیں۔

وطن عزیز کے دیگر جموروں کی طرح راقم ان حالات کی وجہ سے سخت اذیت میں رہتا ہے آپ جناب سے استدعا ہے کہ آپ بے شک کبھی بھی یہاں سے علاج نہ کروائیں مگر بطور وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان ریاست کے باسیوں پر اتنا احسان کردیں کہ بلا تفریق علاج معالجہ کی سہولیات کا بندوبست کردیا جائے اور ریاست کے ہر بیمار باسی کے علاج کے اخراجات سرکاربرداشت کرے اس کام کیلئے سب سے پہلے جن اہم اقدامات کی ضرورت ہے وہ یہ ہیں کہ تمام سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹرز کو ذاتی ہسپتالوں اور کلینکوں پر پریکٹس کرنے کی ہر گز اجازت نہ دی جائے۔ ان ڈاکٹرز حضرات کے ہسپتالوں کو سرکاری اپنی تحویل میں لیکر وہاں موجود سٹاف کو سرکار کا حصہ بنائے جس ڈاکٹر نے ضرور ہی اپنے ذاتی ہسپتالوں کو چلانا ہے انہیں سرکار کی نوکری سے فارغ کرکے ریاست کی طرف سے ملنے والی تمام مراعات واپس لی جائیں۔ سرکاری ہسپتالوں میںلوٹ مار کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے۔ آپ کے اس احسان کو قوم رہتی دنیا تک نہ بھلا پائے گی۔

یقین مانیں آپ ہماری نظرمیں احترام اور محبت کے مرتبے پر فائز ہیں ہمیں سیاست یا جمہوریت سے کچھ لینا دینا نہیں بس آپ کی قیادت پر ہمیں اعتماد ہے ہسپتالوں کے حالات بہتر بنادیں آپ کیلئے دعاگو رہیں گے کہ اﷲ آپ کو آپکی نسلوں کو مشکلات اور پریشانیوں سے بچائے آمین!۔

Aqeel Ahmed Khan Lodhi

Aqeel Ahmed Khan Lodhi

تحریر: عقیل احمد خان لودھی