بدر منیر کامیابی کی داستان

 Badar Munir

Badar Munir

تحریر : روہیل اکبر

کامیابی کسی کی میراث نہیں ملتی صرف انہیں ہے جواس کے لیے بھر پور محنت کرتے ہیں ہر کامیاب آدمی کے پیچھے ایک درد ناک کہانی ہوتی ہے اور ہر درد ناک کہانی کا اختتام کامیابی ہوتا ہے بڑے بڑے لوگ دکھوں،مصیبتوں اور مسائل کا سمندر عبور کرکے منزل تک پہنچے جو دلبرداشتہ ہو کر اپنی جدوجہد ترک کرکے اپنے آپ کو حالات پر چھوڑ دیتے ہیں وہ پھر ساری عمر قسمت کو ہی کوستے رہتے ہیں آج کے بڑے بڑے بزنس مین ایک وقت کی روٹی اور سونے کے لیے چارپائی کو ترستے تھے مگرانہوں نے محنت بھر پور کی اور آج ان میں سے کوئی ملک ریاض ہے تو کوئی صدر الدین ہاشوانی ہے اسی طرح ہماری فلم انڈسٹری کے وہ کامیاب ہیرو جنہیں سٹوڈیو کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوتی تھی مگر اپنی لگن اور محنت کی وجہ سے جب وہ کامیاب ہوئے تو سلطان راہی اور بدر منیر کہلائے جنکے جانے کے بعد واقعی فلم انڈسٹری یتیم ہوگئی آج چونکہ پشتو سنیما کے پہلے ہیرو ممتاز فلمی اداکار بدرمنیر کی گیارویں برسی ہے اور 11 اکتوبرکا دن اسی حوالہ سے منایا جاتا ہے آج پھر انہی کا تذکرہ کرتے ہیں۔

بدر منیر ہفتے کی صبح 11 اکتوبر 2008 ء کو انتقال کر گئے تھے اس وقت ان کی عمر 68 برس تھی بدر منیر 1945ء میں ضلع سوات کے سیاحتی مقام مدین کے نواحی گاؤں شاگرام میں مولوی یاقوت خان کے گھر پیدا ہوئے۔ محنت مزدوری کی غرض سے وہ کراچی چلے گئے جہاں پر وہ بعد ازاں فلم انڈسٹری سے وابستہ ہوئے 1970ء میں پشتو زبان کی پہلی فلم یوسف خان شیر بانو میں بطور ہیرو جلوہ گر ہوئے اور پہلی ہی فلم میں اپنے فن کا لوہا منوا کر پشتو فلم انڈسٹری کے صدا بہار ہیرو بنے۔ انہوں نے اپنی فنی زندگی کے دوران 750سے زائد پشتو، اردو اور پنجابی فلموں سمیت ایک انگریزی فلم میں بھی کام کیا ہے۔ خیبر پختونخواکے سنگلاخ پہاڑوں سوات کے پتھریلے علاقے شاگرام مدین کے پیش امام یا قوت میاں کے گھر میں پیدا ہونے والا بدرے یعنی دنیامیں بین الاقوامی شہرت یافتہ اور پشتو فلم انڈسٹری میں ایک ایسا نام بن کر سامنے آیا جو تعلیم حاصل کیے بغیر پاکستان فلم انڈسٹری پر 41سال سے راج کرتا چلا آرہا ہے بدرمنیر کا نام ہے محنت،انہوں نے صرف اپنی محنت کے بل بوتے پر کام کیا اور پھر وہ دن بھی آگیا کہ بدرے سے بدرمنیر بن گیا انہوں نے اپنے شوق کی تکمیل کے لئے کراچی کے سڑکوں پر پتھر بھی کوٹے، بیرہ گیری بھی کی اور کئی مہینوں تک ٹائروں کو پنکچر بھی لگائے بدرمنیر نے اپنی ایکٹنگ کا شوق پورا کرنے کے لئے ہمت نہیں ہاری بغیر ٹکٹ ٹرین میں پکڑے بھی گئے فلمی کئیریر کی شروعات میں اس وقت کے ہیروز کے ہاتھوں سازشوں کا شکار بھی ہوئے اور آخر کار وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے اور انڈسٹری کا چمکتا ہوا ستارہ بن گئے۔

بدرمنیر کا اپنی 41سالہ فنی کئیریئر میں کسی بھی ہیروئن کے ساتھ کوئی بھی سکینڈل سامنے نہیں آیا بدرمنیر کو پاکستان میں سب سے زیادہ یعنی750فلموں میں کام کرنے کا اعزازبھی حاصل تھا 1966ء سے لے کر 2007ء تک کوئی بھی ایساسال خالی نہیں گزراجس میں بدرمنیر کی کوئی فلم ریلیز نہ ہوئی ہو۔ بدر منیر جن کے پاس ہر قسم کے اعزازات ہیں۔ بدر منیر نے تین فلموں کی ہدایتکاری بھی کی ہے جب کہ 15کے قریب فلموں کی پروڈیوسر بھی رہے اس کے علاوہ دو فلموں کی کہانیاں بھی لکھی بدر منیرنے نمی،مسرت شاہین، شہناز خان جسے خوبصورت چہرے فلم انڈسٹری کو دئیے بدرمنیر نے ہر قسم کے کردار اد اکئے بدرمنیر کو پاکستان کے پہلے ایکشن ہیرو کا اعزاز بھی حاصل ہے جبکہ اولین پشتو فلموں میں ہیرو کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ 41سال فلم انڈسٹری پر راج کرنے والا فلموں کا لیجنڈ اسٹار بدر منیر 68 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔

مرحوم نے اپنی فنی کئیریر کا آغاز اردو فلم ”جہاں برف گرتی ہے“ سے کیا لیکن شہرت اسے ہدایت کار عزیز تبسم کی پہلی پشتو فلم ”یوسف خان شیر بانو“ سے ملی اداکار نے اپنی کیئرئیر میں سات سو کے لگ بھگ اردو، پنجابی او رپشتو فلموں میں کام کیا۔ ان کی آخری ہدایت کار لیاقت علی خان کی پشتو فلم 2007ء میں ریلیز ہوئی تھی۔مرحوم بدرمنیر 1966ء سے لے کر 2007ء تک یعنی 41سالہ کیئرئیر میں اداکار رہے ٹوٹل 750فلمیں ریلیز ہوئی جن میں 400پشتو زبان میں 85اردو زبان میں 31پنجابی زبان میں 11سندھی اور ایک ہندکو کی فلم شامل ہیں ان فلموں میں 382رنگین فلمیں ہیں جبکہ 144بلیک اینڈ وائٹ 52فلمیں سنیما اسکوپ شامل ہیں آج تک بدر منیر نے 53ہیروئینز کے ساتھ کام کرنے کا اعزاز حاصل کیا جو کہ ایک ورلڈ ریکارڈ ہے جبکہ ولن میں نعمت سرحدی کے ساتھ 314فلموں میں جلوہ گر ہوئے یہ بھی ایک عالمی ریکارڈ ہے جو کبھی بھی توڑا نہیں جاسکتا بدرمنیر نے 1966ء سے لے کر 2007ء تک ہر ہدایت کار فلمساز اداکاراور اداکارہ کے ساتھ کام کیا ہے جبکہ یہ ریکارڈ کسی اور اداکار کی ساتھ نہیں ہے بدرمنیر نے بطور ہیرو 435فلموں میں کام کیا ہے 67فلموں میں بطور مہمان اداکار کام کیا اس کے علاوہ 160فلموں میں ٹائٹل کا کردار اداکیا ہے۔

بدر منیر کی 7فلموں نے ڈائمنڈ جوبلی 61فلموں کو بلاٹینیم جو بلی 18فلموں نے گولڈن جوبلی، 56فلموں نے سلور جوبلی کا اعزاز حاصل کیا جو آج تک ناممکن ہے بدرمنیر کی 200فلموں نے اے کلاس بزنس کیا 101فلموں نے بی کلاس اور 140فلمیں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ فلموں کے عظیم اداکار بدرمنیر خیراتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے چاہے ملک قدرتی آفات کا شکار ہو یا کوئی اور وجہ وہ خود میدا ن میں آکر امدادی کاموں کے لئے چندہ مہم چلاتے تھے۔ 90ء کی دہائی میں جب پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور ملک کے موجودہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے کینسر ہسپتال کے لئے صوبہ خیبر پختونخوامیں چندہ مہم چلائی تو اس وقت بدرمنیر نے ان کا ساتھ دیا جس کی وجہ سے لوگؤں نے بڑھ چڑھ کر چندہ دیا۔ اس کے علاوہ اسی دور میں لاہو رکے ہولناک سیلاب سے متاثرین لوگوں کی امداد کے لئے بھی بدرمنیر نے پورے صوبے میں چندہ مہم چلائی تھی۔

لیجنڈ اداکار بدر منیر کو ان کی فلمی زندگی میں بے شمار ایوارڈز سے نوازا گیا750فلموں میں کام کرنے کی وجہ سے ان کانام گنینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہونا چاہیے حکومت پاکستان نے ان کی اعلیٰ کارکردگی پر انہیں صدارتی ایوارڈ دینے کا اعلان کیا تھا جو انہیں 23مارچ 2009ء کو ملنے والا تھاتاہم وہ صدارت ایوارڈ لینے سے قبل ہی دار فانی سے کوچ کر گئے تھے، 41سالہ فلمی کئیرئیر میں بے پناہ شہرت حاصل کی سب سے زیادہ فلمیں انہوں نے یاسمین خان اور مسرت شاہین کے ساتھ بنائیں ولن نعمت سرحدی کے ساتھ ان کی جوڑی مقبول رہی بدر منیر کی اہم فلموں میں یوسف خان شیر بانو، دیدن، آدم خان درخانئی، ناوے د یوے شپے، شپونکے، ٹوپک زما قانون شامل ہیں۔ پاکستان فلم انڈسٹری پر راج کرنے والے وحید مراد (مرحوم)محمد علی(مرحوم) سدھیر(مرحوم) اور سلطان راہی (مرحوم) کی طرح بدرمنیر (مرحوم) کے مخلص پرستار بھی ہر سال انکی برسی مناتے ہے اللہ تعالی سب کے درجات بلند فرمائے آمین۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر : روہیل اکبر