بدین (عمران عباس) ضلع بدین میں پولیو کے کیسز ظاہر ہونے کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ بدین انتظامیہ پولیو کے خامتے کے لیئے سنجیدہ نہیں ہے ، یہ بات کمشنر حیدرآباد قاضی شاہد پرویز نے دربار ھال بدین پولیو کے متعلق ڈویزن اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے مزید کہا کہ بدین میں پولیو کے کیسزز ظاہر ہونے کے بعد پوری دنیا کی نظریں ضلع بدین پر ٹکی ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور کیس کی تصدیق ہونے ک بعد پوری ٹیم کو اب زیرو سے کام کرنا پڑے گا، انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یہ اطلاعات ملی ہیں کہ پولیو ٹیمیں چار پانچ گھروں پر مشتمل دیہاتوں پر توجہ نہیں دیتی جبکہ خانہ بدوش خاندانوں کا بھی کوئی رکارڈ موجود ہیں ہے، 19 دسمبر سے شروع ہونے والی مہم میں ہمیں ملک بہت توجہ سے کام کرنا ہوگاکیوں کہ سردی میں پولیو کے تین رائونڈ کرنا بہت ضروری ہیں۔
اس موقع پر ضلعی فوکل پرسن ڈاکٹر سنیل عباس نے کہا کہ ضلع بھر میں 1191 ٹیمیں بنائی گئیں ہیں، جس میں 979 موبائیل ٹیمیں، 69 ٹرانزٹ پوائنٹ ، 75 فکس پوائنٹ جو تین لاکھ ساٹھ ہزار دو سو اٹھانوے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائینگی۔
اس موقع پر ڈی سی بدین شوکت حسین جوکھیو، ڈپٹی کمشنر ٹنڈو محمد خان آغا عبدالرحیم ، ڈبلیو ایچ او کا ایریا کوآرڈینیٹر ڈاکٹر واحدبھوت، ڈی ایچ او بدین فوکل پرسن ڈاکٹر محبوب خواجہ اور دیگر عملدار بھی موجود تھے۔۔۔