بدین (عمران عباس) 18 دسمبر کو حیدرآباد میں ایک عظیم اجتماع ہو گا جہاں پر کشمیر سے لیکر کراچی تک کے مسلمان شرکت کرین گے، اس اجتماع میں ہم حکمرانوں سے پوچھیں گے کہ آخر ہمارا قصور کیا ہے جو ہمارے لوگوں کو بے گناہ شہید کیا جا رہا ہے، مقصود علی ڈومکی، صوبائی سربراہ مجلس وحدت مسلمین سندھ۔ گزشتہ ایک عرصہ سے پاکستان کے اندر دہشت گردی جاری ہے، یہاں پر بے گناہ لوگوں کو شہید کیا جا رہا ہے۔
بم دھماکوں، ٹارگیٹ کلنگ، خود کش حملوں کے ذریعے ، اب تک 80 ہزار معصوم لوگوں کو مارا جا چکا ہے ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے صوبہ سندھ کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے اندرونی سندھ کے مختلف شہروں کے دورے کے بعد بدین پہنچے پر کیا، انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گروں کے معاون حکومت کے اندر اور پارلیامنٹ کے اندر موجود ہیں، حکمرانوں کو دہشت گردوں سے ہمد ردی ہے، حکمران جتنے بڑے دعوے کرتے ہیں اتنی ہی دہشت گردی بڑ رہی ہے۔
آج بھی ملک کے اندر دہشت گردی موجود ہے، ہم دیکھا کہ امجد صابری کو قتل کردیا گیا، ہم نے دیکھا کہ شکارپور کے اندر خود کش بمبار پہنچ جاتے ہیں ،جیکب آبادکے اندر مظلوموں کو نشانہ بنایا گیا، ہمیں دکھایا جائے کہ کہاں ہے دہشت گردوں کی ٹوٹی ہوئی کمر، یہاں پر ظلم یہ ہے کہ قاتل اور مقتول، دہشت گردوں اور بے گناہوں کو ایک ہی نظروں سے دیکھا جاتا ہے، ہم پر یہ الزام لگاکر ہمیں اور ہمارے عالم دین و بزرگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے کہ ہم ہمارے بے گناہ لوگ جو شہید ہوئے ہیں ان کے جنازوں میں اشتعال انگیز تقاریر کرتے ہیں تو آپ ہی بتائیں کہ ہم ان کے جنازوں پر جو بے گناہ شہید کئے گئے ہیں وہاں پر پاکستانی اداروں یا پھر دہشت گردوں کو پھولوں کے ہار پہنائیں گے، یہ حکمران مجرم ہیں وہ اس ملک کی عوام کو تحفظ نہیں دے سکے ہیں۔
اس لیئے آپ کو مستفیٰ ہوجائیں، ہمارا قصور یہ ہے کہ ہم حسینی ہیں اور ہم دہشت گردوں کو للگارتے ہیں ، 18دسمبر کو ہم ملک بھر سے لاکھوں مسلمان حیدرآباد میں جمع کریں گے جس میں کشمیر سے لیکر کراچی تک کے مسلمان شرکت کریں گے، اور یہ عظیم اجتماع ہوگا دہشت گردی کے خلاف ، فرقہ واریت خلاف، لسانی تعصب او ر فرقہ وارا تعصب پر لعنت بھیجنے کے لیئے، ہم اس اجتماع میں پاکستان میں رہنے والے ہر فرقہ کو بلائیں گے اور حکمرانوں سے پوچھیں گے کہ کیا قصور تھا ان کا جو دہشت گردی کا نشانا بن گئے۔