بدین (رپورٹ عمران عباس) 15 مارچ کو بدین کی تحصیل گولارچی کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 59 کا انتخاب سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے لیے بلدیاتی انتخابات کے بعد ایک اور کھڑا امتحان بن گیا۔ صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 59 کی 37 پولنگ اسٹیشن پر 44056 ووٹرز اپنا ووٹ استعمال کریں گے۔
انتخابات میں ہے پر عوام بلدیاتی انتخابات کی طرح اس انتخاب کو بھی پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری اور باغی رہنما ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے درمیان مقابلہ قرار دے رہے ہیں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی گرفت اس حلقہ مقابلہ پیپلز پارٹی کے محمد نواز چانڈیو اور مسلم لیگ نواز کے صوبائی صدر محمد اسماعیل راہو کے درمیان اور مذکورہ پولنگ اسٹیشوں پر مضبوط رہی ہے اور پیپلز پارٹی کے امیدوار ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی ہی حمایت اور مدد سے کامیاب ہوتے رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کی قیادت نے انتخاب میں کامیابی کے لیے حکومتی وسائل کے استعمال کے علاوہ مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سینٹرز ، مختلف قوموں اور برادریوں کے سرداروں اور سربراہوں کو ٹاسک اور ذمہ داریاں دیتے ہوئے بدین پہنچنے کی ہدایت کی ہے اس کے علاوہ سندھ بھر سے پیپلز پارٹی، پیپلز یوتھ ، سپاف، خواتین ونگ کے عہدیداروں اور کارکنوں کو بھی بدین پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔
اسماعیل راہو کو اس وقت 6701 ووٹ کی برتری حاصل ہے، الیکشن کمیشن نے 37 میں سے 9 پولنگ اسٹشین کو انتہاہی حساس اور 12 پولنگ اسٹیشن کو حساس قرار دیتے ہوئے پولیس کے علاوہ پاک رینجرز کو بھی حلقے میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی حمایت کے اسماعیل راہو کی پوزیشن مضبوط دیکھائی دے رہی ہے۔