بدین (عمران عباس) ضلعی ھیڈ کواٹر میں قائم پرائمری اسکول میں بچے کھلے آسمان تلے زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے لگے، حکومت سندھ کی جانب سے تعلیم میں ایمرجنسی لگانے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔
محکمہ تعلیم کی جانب سے لگائی جانے والی ایمرجنسی کے بعد سندھ بھر کے اسکولوں کے حالات بہتر ہونے کے بجائے بد تر ہوتے جا رہے ہیں ، دیہاتوں میں قائم اسکولوں کی حالت تو ویسے ہی بدتر ہے لیکن ضلعی ھیڈ کواٹر بدین کے مرکز میں قائم گورنمنٹ پرائمری اسکول غریب آباد بھی ان اسکولوں سے پیچھے نہیں ہے، بچے کھلے آسمان تلے اور زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں،اسکول میں سات سو سے زائد بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن اسکول بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے جہاں پر نا تو پینے کا صاف پانی، نا واش رومس ہیں جبکہ کہ کلاس روم کی قلت کے باعث ایک کلاس میں ایک سو سے زائد بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں، جن کے مستقبل کا اندازا تو موجودہ حال سے لگایا جاسکتا ہے، اسکول میں پڑھنے والے معصوم بچوں اور اساتذہ نے حکومت سندھ سے اپیل کی ہے کہ شہر کے مرکز میں موجود اس اسکول کی حالت کو بہتر بنایا جائے۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بدین (عمران عباس) بدین میں جاری بھوک ہڑتالیوں کو 15 روز گز گئے ، تاحال کوئی پرسان حال نہیں بنا، علاقہ مکین اور پاکستان فشر فوک فورم کے رہنماء کی جانب بدین کراچی روڈ پر احتجاجی مظاہرہ۔
بدین پریس کلب کےسامنے احمد راجو کے مکینوں کو بھوک ہڑتال پر بیٹھے 15 روز گز گئے لیکن نا تو ان کے پاس کوئی عملدار پہنچا ہے اور ناہی کوئی منتخب نمائندہ، احمد راجو اور نرڑی جھیل کے علاقہ مکیں اور پاکستان فشر فوک فورم کے رہنماء گذشتہ پندرہ روز سے سرکاری زمینوں پر قبضہ کے خلاف احتجاج اور علامتی بھوک ہڑتا ل کررہے ہیں ، انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ سرکاری زمینیں جہاں پر وہ پہلے سے آباد ہیں ان پر سے قبضہ مافیا کا قبضہ ختم کروایا جائے۔