بدین (عمرن عباس) بدین نادرا کی ہیڈ آفیس اور نادرا سب آفیس کرپشن کا گرھ بن گئیں رشوت کے بدلے سارا سسٹم سندھ حکومت کے ملازموں کے حوالے، تفصیلات کے مطابق کچھ عرصہ قبل سندھ حکومت کی جانب سے یونین کاؤنسلوں سے جاری ہونے والے پیدائیشی، فوتی، شادی اور طلاق کے سرٹیفکیٹس کو کمپیوٹرائزڈ کرنے اور کمپیوٹر سرٹیفکیٹ نادرا کے حوالے کیا گیا تھااس سلسلے میں بدین میں نادرا کی جانب سے 5تحصیل، بدین، ماتلی، تلہار، ٹنڈو باگو اور گولاڑچی میں سی آر ایم ایس آفیس قائم کی گئیں ہیں۔
لیکن یہاں پر یہ آفیسز کرپشن، اقربہ پروری لاقانونیت کا گڑھ بن چکی ہیں جبکہ پانچوں آفیسز میں مقررڈیٹا انٹری آپریٹر اور انچارجوں نے اپنی پروفیشنل آئی ڈی اور پاسورڈ 45یونین کاؤنسلز کے سیکریٹریوں کے سپرد کردی ہیں جو ضلع بدین کی عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں نادرا کی پچاس روپے پروسیس فیس کے بجائے ایک سو روپیہ جبکہ برتھ، میرج، ڈیتھ اور طلاق سرٹیفکیٹ کے 500سو سے 1500روپے تک لیئے جاتے ہیں اورجو بھی پیسے دینے سے انکار کرتا ہے۔
اسے سرٹیفکیٹ کی حصولی میں کاغذات کی کمی کا کہہ کر ہفتوں تک چکر کاٹنے پر مجبور کیا جاتاہے اس سلسلے میں گولاڑچی کے چک نمبر 4کے رہواسی محمد نھڑیو اور دیگر نے نادرا کی شکایت کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ گولاڑچی میں سی آر ایم ایس آفیس میں تو شادی کے سرٹیفکیٹ کے 2000تک اپنا حق سمجھ کر لیئے جاتے ہیں۔
دوسری جانب ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کرپشن کے اس کاروبار میں نادرا کا شناختی کارڈ بناکردینے والی آفیسز یعنی رجسٹریشن سینٹروں کے انچارج برابر کے شریک اس سلسلے میں محمد پنھور، شاکر، الھنواز، رمضان، مجید اور دیگر نے مطالبہ کیا ہے کہ جلد سے جلد نوٹس لیکر ضلع بدین کی نادرا آفیس اور سب آفیسز پر انکوائری کرکے کرپشن کے خاتمے کے لیئے بہتر اقدام اٹھائے جائیں۔