بدین (عمران عباس) ڈپٹی کمشنر آفیس اور محکمہ روینیو بدین میں خالی پڑی اسامیوں پر اخباروں میں اشتہار دیئے بغیر، ضلع بدین کی عوام کو آگاہ کیئے بغیر، کیئے گئے انٹرویو اور رشوت کے بدلے سندھ کے دیگر اضلاع کے 63 لوگوں کو اسامیاں فروخت کرنے کا انکشاف، سب کے سب گھر بیٹھ کر تنخواہیں وصول کرکے حکومت سندھ کو لاکھوں کا نقصان دے رہے ہیں۔
اس سلسلے میں ڈی سی آفیس ذرائع کے مطابق سال 2013سے 2015ء تک مختلف اوقات میں 15اسسٹنٹ، 4کمپیوٹر آپریٹرز، 29جونیئر کلرک، 1جونیئراسٹینوگرافر اور 14نائب قاصدغیر قانونی طور پر بھرتی کیئے گئے تھے ان سب ملازمین کا تعلق سندھ کے دیگر شہروں سے ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈی آفیس بدین میں غیر قانونی طور پر مقرر ہونے والے اسسٹنٹ گذشتہ 4سالوں سے غیر قانونی طور پر اکاؤنٹنٹ کی کرسی پر بیٹھ کر سارا کام سنبھال رہا ہے، جبکہ نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کو ڈی سی آفیس اور محکمہ روینیو میں جوائنگ آرڈر دیکر ٹریزری آفیس سے تنخواہیں بھی جاری کی جارہی ہیں، ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ غیر قانونی طور پر بھرتی ہونے والوں کے آرڈر ز پر سینئر بورڈ آف روینیو کے میمبر کی دستخط بھی موجود نہیں ہے اوراس میمبرکی جھوٹی دستخط کرکے ڈی سی آفیس اور محکمہ روینیو کے اعلیٰ افسران کی ملی بھگت سے تنخواہیں جاری کی جاتی ہیں، اس وقت ڈی سی آفیس میں غیر قانونی طور پر بھرتی ہونے والے اسسٹنٹ پھوٹوکھوکھر بیورو آف اسٹیٹکس پلاننگ ڈپارٹمنٹ سے جونئیر کلرک کی سیٹ پر بدین آیا تھا جس کے بعد اسے اسسٹنٹ اکاؤنٹنٹ کی کرسی پر بٹھا دیا گیا۔
جبکہ ایک اورملازم ذوالفقار شاہ کوپلاننگ ڈپارٹمنٹ سے ٹرانسفر کرواکر اس کو اسسٹنٹ کے طور پر مقرر کیا گیا اس کے علاوہ ڈی سی آفیس میں بطور اسسٹنٹ مقرر ہونے والے 15 افراد کی گذشتہ تین سال پہلے کی تاریخوں یعنی 2012میں تعینات دکھائی گئی لیکن ان کو ملازمتوں کے آرڈر 2013-14-15میں جاری کیئے گئے جبکہ کہ ان ملازمین کے ایک سال کے ڈفرنسس بل بھی بدین کی ٹریزری آفیس سے وصول کیئے جا چکے ہیں، غیر قانونی طو ر پربھرتی کیئے گئے ملازمیں کی بات اس وقت سامنے آئی جب ہر سال کی طرح ملازمین کی سینیارٹی کی لسٹ بننے کے بعد سینئر اسسٹنٹ غلام قادر جمالی نے سمیت کئی ملازموں نے اعتراض کیئے، دوسری جانب 15سے زائد ایسے ملازمین بھی ہیں جنہوں نے جوائننگ آرڈر لے کر اپنے اپنے شہروں میں اپنی ٹرانسفر کر والی ہے۔
اسسٹنٹ اکاؤنٹنٹ کی کرسی پر بیٹھا ہواپھوٹو کھوکھر سال 2012ء میں صرف دو سال کی ڈیپوٹیشن پر مقرر کیا گیا تھا، لیکن دو سال کا عرصہ گذرجانے کے باوجود ابھی تک وہ اسسٹنٹ کی جگہ پر بیٹھا کام کررہا ہے، پھوٹو کھوکھرکی جانب سے ابھی تک اسی سیٹ پر بیٹھنے کے خلاف ڈی آفیس کے سینئر ملازم اسسٹنٹ غلام قادر جمالی نے سندھ کے چیف سیکریٹری، ڈی سی بدین محمد رفیق قریشی، اسسٹنٹ اور اکاؤنٹنٹ کی سیٹ پر بیٹھنے والا پھوٹو کھوکھر، کمشنر حیدرآباد، سیکریٹری روینیو، سیکریٹری پلاننگ اور ڈسٹرکٹ اکاؤنٹنٹ افسر بدین کے خلاف جنوری 2015ء میں ھائی کورٹ حیدرآباد برانچ میں ایک پیٹشن بھی دائر کردی ہے، اس سلسلے میں پٹیشن دائر کرنے والے سینئر اسسٹنٹ غلام قادر جمالی نے بتایا کہ عدالت سے انصاف کی اُمید ہے، انصاف ملنے تک میں اپنی جدوجہد جاری رکھونگا، انہوں نے مزید بتایا کہ پٹیشن دائر کرنے کے بعد مجھ پر بہت دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
میں پیچھے ہٹنے والا نہیں ہوں میرے اس اقدام سے دیگر جونیئر ملازمین سے آئندہ نا انصافی نہیں ہوگی، دوسری جانب ڈی سی آفیس ذرائع کے مطابق ڈی سی آفیس اور محکمہ روینیو آفیس میں غیر قانونی طور پر بھرتیاں کرانے میں بورڈ آف روینیوکے علاوہ ڈی سی آفیس کے بالا حکام اور دیگر سرکاری بالا حکام بھی شامل ہیں جنہوں نے ملازمین سے مبینا طورپر اسسٹنٹ کی پوسٹ کے لیئے 20لاکھ، کمپیوٹر آپریٹر سے 20لاکھ، جونیئر اسٹینو گراف سے 20لاکھ، جونیئر کلرک سے 10لاکھ جب کہ نائب قاصد سے 4لاکھ تک رشوت لیکر خالی پڑی ہوئی اسامیوں پر بھرتی کرکے ضلع بدین کی عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا، حیرت کی بات یہ ہے کہ غیر قانونی طور پر بھرتی ہونے والے ملازمین میں سے صرف دو اسسٹنٹ ملازم ڈیوٹی پر آتے ہیں باقی جو دیگر اضلاع سے تعینات کیئے گئے تھے ان میں سے کوئی بھی ڈیوٹی نہیں کرتا اور سب کے سب گھر بیٹھے تنخواہیں لے کر حکومت سندھ کو لاکھوں روپوں کا نقصان دے رہے ہیں۔
آل سندھ روینیو یونین ایمپلائز ایسوسیئشن ضلع بدین کے صدر نواز سموں نے کہا ہے کہ ہم نے بہت عرصہ پہلے ہی چیخ و پکار کی کہ غیر قانونی طور پر ہونے والی بھرتیاں روکی جائیں، انہوں نے کہا کہ ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں یہ کام بدین کے بیروزگار نوجوانوں کے حقوق پر ڈاکہ ہے، انہوں نے کہا کہ اس میں سیاسی نہیں پر بیوروکریسی ملوث ہے، انہوں نے کہا 28جولائی کو روینیو بورڈ آف حیدرآباد میں انکوائری رکھی گئی ہے جس میں بدین اور کند کورٹ کے ڈپٹی کمشنرز کو حیدرآباد بورڈ آف روینیو میں سارا رکارڈ پیش کرنے حکم ملا ہے، انکوائری کے بعد ہم ضلع سطح پر مظاہرے شروع کرکے دھرنے دینگے۔