بدین (عمران عباس) بدین ریلوے اسٹیشن انتظامیاں کی عدم توجہ کے باعث تباہ حالی کا شکار، عمارت کی حالت زبون، ریلوے کے پلاٹوں پر قبضہ مافیا کا قبضہ، سرکاری پلاٹوں کے دستاویزات بنا کر زمینیں بیچ دی گئیں، تفصیلات کے مطابق بدین شہر میں 1901ء میں انگریزوں کے دور میں بننے والی ریلوے اسٹیشن انتظامیہ کی عدم توجہ کے باعث تباہ حالی کاشکار ہوگئی ہے جب کہ سفر کے دوران سہولتوں کی عدم دستیابی کے باعث لوگوں نے ٹرین میں سفرکرنا چھوڑ دیا ہے ریلوے پلیٹ فارم سمیت آفسوں اور کواٹروں کی عمارتوں کا کسی بھی وقت گرنے کا خدشہ ہوگیا ہے
جس کے باعث اسٹیشن پر رہنے والا عملہ خوف میں مبتلا ہوگیا ہے، پانچ سال قبل وفاقی حکومت کی جانب سے اسٹیشن اور رہائیشی کواٹرز کی مرمت اور نئی تعمیرات کے لیئے 61کروڑ روپوں کا اعلان کیا گیا تھا جس میں سے صرف 16کروڑ روپے ملے وہ بھی انتظامیہ کی ملی بگھت سے کرپشن کی نظر ہوگئے جب کی ریلوے اسٹیشن اور دیگر پراپرٹی پر ایک روپے کا بھی کام نہیں ہوا، ذرائع کے مطابق ریلوے اسٹیشن 1901ء میں انگریزوں کے دور میں قائم ہوئی تھی اسٹیشن قائم ہونے کے 60سالوں کے بعد 1961-62میں جب بدین میں فوجی چھاونی قائم ہوئی اس کے بعد روزانہ دو ٹرینیں اسٹیشن پر پہنچتی تھیں،
ذوالفقار بھٹو نے 1973-74میں بدین ضلع کا درجہ دیااس وقت سے دو مسافر گاڑیاں اور ایک مال گاڑی بھی چلنا شروع ہوئی جبکہ 1988کے جمہوری دور کے بعد ریلوی اسٹیشن پر فقط گاڑیاں آنی شروع ہوئیں، اسٹیشن ماسٹر کے لیئے ایک بنگلے نماء رہائشگاھ کے ساتھ ساتھ ملازمین کے لیئے آٹھ کواٹرز بھی بنائے گئے جو اس وقت بلک تباہ ہوچکے ہیں اور رہنے کے قابل نہیں ہیں جبکہ ریلوے اسٹیشن کی بکنگ آفیس، ٹکٹ آفیس، اسٹیشن ماسٹر کی آفیس اور انتظار گاہ کی مرمت نا ہونے کے باعث وہاں پر بیٹھنے والا عملہ سخت خوف میں مبتلا ہے،
اسٹیشن کے آس پاس ریلوے کی سینکڑوں ایکڑ زمین پر قبضہ مافیا نے قبضہ کرکے وہاں پر پکے مکانات اور مویشی باڑے قائم کردیئے ہیں اور باقاعدہ ایک وسیع ایراضی پر علاقہ بننے کے باعث کبھی بھی خالی نہیں کرایا جاسکتا جبکہ کے محکمہ روینیو کی ملی بھگت سے ریلوے زمین کے پکے دستاویزات بنا کر قبضہ کرنے والوں کو مالکاناں حقوق دے دیئے گئے ہیں۔