بدین (عمران عباس) بدین کے ساحلی علاقوں میں گذرشتہ دو ماہ سے پانی کی قلت کے خلاف ساحلی علاقوں کے مکینوں،آبادگاروں اور پاکستان فشر فوک فورم کا احتجاجی مظاہرا و دھرنا۔
دھرنا چھ گھنٹے جاری رہنے کے باعث ٹریفک معطل،بدین کے ساحلی علاقوں،بھڈمی، لاکھو پیر، بھگڑا میمن، علی بندر، شیخ کیریو، کڈھن، سیرانی سمیت دیگر ساحلی علاقوں میں گذشتہ دو ماہ سے پینے اور زرعی پانی کی قلت کے باعث ساحلی علاقوں کے مکینوں اور آبادگاروں کو سخت مشکلات کا سامنا، مکینوں اور آبادگاروں نے بدین شہر کے مرکزمیں واقع قاضیہ واھ پل پراحتجاجی مظاہرہ کرکے دھرنا دیادھرنے کے باعث بدین سے کراچی اور حیدرآباد جانے والی ٹریف معطل ہوگئی۔
جس کے باعث مسافروں اور روزیداروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، احتجاجی مظاہرے میں شریک پاکستان فشر فوک کے رہنماء مٹھن ملاح، محمد عمر ملاح، آبادگار محمد صالح چانگ، اسماعیل ملاح، علی حسن ٹالپر، احمد علی پنہور اور دیگر نے میڈیا کو بتایا کہ ساحلی علاقوں میں گذشتہ دو ماہ سے پانی کی شدید قلت ہوگئی ہے جس سے مکین پینے کے پانی کی بوند بوند کوترس گئے ہیں، ساحلی علاقوں میں لاکھوں ایکڑ پر مشتمل زرعی زمین بنجر ہوگئی ہے، علاقوں کے مکین آلودہ پانی پینے کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا پانچ افرا د اب تک اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں، پانی نا ہونے کی وجہ سے مویشی مرنے لگے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پانی کی قلت کے باعث ساحلی علاقوں کے مکین نقل مقانی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں جبکہ اس سارے مسئلے پر سیڈا اور ضلع انتظامیہ مکمل خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، پانی نا ہونے کی وجہ سے انسانی جانیں ضایع ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے، مکینوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ساحلی علاقوں میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنا کر وہاں پر ہونے والے جانی اور مالی نقصان کو کم کیا جائے۔