مصر (اصل میڈیا ڈیسک) مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے بغداد میں عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم سے ملاقات کی ہے اور ان سے سکیورٹی ،معیشت، توانائی اور سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ کےلیے تبادلہ خیال کیا ہے۔
عبدالفتاح السیسی 1990ء میں صدام حسین کی فوج کی کویت پر چڑھائی کے بعد عراق کا دورہ کرنے والے مصر کے پہلے سربراہ ریاست ہیں۔امریکا عراق پر مسلسل یہ زوردے رہا ہے کہ وہ ایران کے اثرونفوذ سے نجات پانے کے لیے پڑوسی عرب ممالک سے مضبوط تعلقات استوار کرے۔
حالیہ برسوں کے دوران میں عراق نے مصر اور اردن کے ساتھ توانائی ، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے لیے مختلف سمجھوتوں پر دست خط کیے ہیں۔عراق نے ان دونوں کے علاوہ دوسرے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بھی رسمی تعلقات بڑھانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔بالخصوص سعودی عرب کے ساتھ سرمایہ کاری کے فروغ کے مختلف معاہدے کیے ہیں۔
مصر کے ایوان صدر نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’تینوں لیڈروں نے باہمی دلچسپی کے علاقائی امور بہ شمول تنازع فلسطین ،دہشت گردی سے نمٹنے اور اقتصادی تعاون سے متعلق امورپر تبادلہ خیال کیا ہے۔‘‘
اس نے مزید کہا ہے کہ ’’بات چیت میں ان رہ نماؤں نے زیادہ اہمیت کے حامل علاقائی امور کے بارے میں تینوں ممالک کے درمیان مشاورت اور روابط کو مزید مربوط بنانے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔‘‘
مصطفیٰ الکاظمی ، عبدالفتاح السیسی اور عبداللہ دوم کے درمیان پہلا سہ فریقی اجلاس گذشتہ سال عمان میں ہوا تھا۔ان کے درمیان اپریل میں اس سلسلے کا دوسرا اجلاس منعقد ہونا تھا مگر اس میں مصر میں ٹرین کے تباہ کن حادثے کے بعد تاخیر کردی گئی تھی۔
واضح رہے کہ مصر نے فروری میں عراق کے ساتھ تیل ، شاہراہوں ، مکانات ، تعمیرات اور تجارت کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون و تعلقات کے فروغ کے لیے مفاہمت کی پندرہ یادداشتوں اور سمجھوتوں پر دست خط کیے تھے۔اس سے پہلے دسمبر میں عراق کی کابینہ نے مصر کی جنرل پٹرولیم کارپوریشن (ای جی پی سی) کو 2021ء میں ایک کروڑ بیس لاکھ بیرل بصرہ کا لائٹ خام تیل مہیا کرنے کے سودے کی منظوری دی تھی۔
عراق جنوبی شہر بصرہ سے اردن کی بحیرہ احمر کے کنارے واقع بندرگاہ عقبہ تک پائپ لائن بچھانے کے منصوبے پربھی غورکررہا ہے۔اس کے ذریعے عراق اردن کو روزانہ دس لاکھ بیرل تیل برآمد کرے گا۔