بغداد (اصل میڈیا ڈیسک) عراق کے شمال میں واقع خود مختار کردستان میں ایک اہم بین الاقوامی کانفرنس کے دوران عراق اور اسرائیل کے مابین سفارتی تعلقات قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب عراق نے اس کانفرنس کو ہی ’غیرقانونی‘ قرار دے دیا ہے۔
عراق میں خود مختار کردستان کے شہر اربیل میں کرد رہنماؤں اور سرکردہ افراد کی، جس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا، اس کا انتظام امریکی شہر نیویارک میں قائم ایک بین الاقوامی تھنک ٹینک ‘سینٹر برائے پیس کمیونیکیشنز‘ نے کیا تھا۔
اس کانفرنس میں تین سو سے زیادہ کرد قبائلی رہنماؤں، اہم عمائدین اور دانشوروں نے شرکت کی۔ کانفرنس میں عراق کے مختلف مذہبی حلقوں کے نمائندوں کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔
بظاہراس کانفرنس کا بنیادی مقصد عراق کے کردوں میں ہم آہنگی پیدا کرنا تھا لیکن اس کے شرکاء نے بغداد حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرے۔
جمعہ چوبیس ستمبر کو اپنی نوعیت کی یہ پہلی کرد کانفرنس ایک ایسے ملک میں منعقد کی گئی، جہاں اس ملک کے ہمسائے ایران کا خاصا اثر و رسوخ پایا جاتا ہے۔
دوسری جانب ایران کی اسرائیل کے حوالے سے کھلی مخالفانہ پالیسی بھی واضح انداز میں موجود ہے۔ اربیل انٹرنیشل کانفرنس میں امریکی تھنک ٹینک نے اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات قائم کرنے کی زوردار انداز میں وکالت کی۔
اس اہم کانفرنس میں عراقی یہودی آبادی سے تعلق رکھنے والے امریکی شہری جوزف براؤدے بھی شریک تھے۔ ان کے علاوہ عراقی شہروں بغداد، موصل، صلاح الدین، الانبار، دیالا اور بابلیون سے بھی سنی اور شیعہ نمائندوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ ان کے علاوہ عراقی اور کرد دانشوروں کی ایک نمائندہ تعداد بھی شریک ہوئی۔
یہ امر اہم ہے کہ عراقی کرد رہنماؤں کی اکثریت کئی مرتبہ اسرائیل کے خیر سگالی کے دورے کر چکی ہے۔
سابق اسرائیلی صدر اور وزیر اعظم شیمون پیریز کے نام پر بنائی گئی فاؤنڈیشن کے صدر نخیمیا جیکب پیریز عرف چیمی پیریز بھی اس کانفرنس میں شریک تھے۔
کرد کانفرنس میں شریک ایک خاتون مبصر سحر الطائی نے مشترکہ اعلامیہ پڑھتے ہوئے کہا کہ معاہدہ ابراہیمی کا حصہ بننا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ معاہدہ اسرائیل اور دوسرے ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا باعث بنا اور اب عراق کے لیے بھی اس راہ کو اختیار کرنا ضروری ہو گیا ہے۔
الطائی کے مطابق کوئی قوت مقامی ہو یا غیر ملکی، اس سفارتی تعلق کی بحالی کے عمل کو اپنانے سے روک نہیں سکتی۔ سحر الطائی عراقی حکومت کی وزراتِ ثقافت میں ایک ریسرچر ہیں۔
اسی کانفرنس کے ایک مندوب الانبار صوبے سے تعلق رکھنے والے شیخ رسان الہلبُوسی نے واضح کیا کہ اس وقت اسرائیل کو تسلیم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب کانفرنس کے اس اعلامیے میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے مطالبے کو بغداد حکومت نے مسترد کر دیا ہے۔ عراقی حکومت نے کرد کانفرنس کو ایک ‘غیر قانونی اجتماع‘ بھی قرار دیا۔ اسرائیل اور عراق کے درمیان سفارتی تعلقات موجود نہیں ہیں۔