بغداد (جیوڈیسک) عراقی فوج کا ایک سینیئر جنرل عسکریت پسندوں سے جھڑپ کے دوران ہلاک ہو گیا ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پیر کوفوج کے چھٹے ڈویژن کے کمانڈر میجر جنرل نجم عبداللہ علی دار الحکومت بغداد کے جنوب مغرب میں سولہ کلومیٹر کے فاصلے پر شدت پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں ہلاک ہو گئے۔
جنرل عبداللہ علی بغداد کے دفاع کے لیے عراقی فوج کی کمان کررہے تھے۔ دوسری جانب کچھ گھنٹوں بعد بغداد کے جنوب میں خادمیہ ڈسٹرکٹ میں ایک چیک پوائنٹ پر خود کش حملے کے نتیجے میں چار پولیس اہلکار اور تین شہری ہلاک ہو گئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق پیر کے روز دارالحکومت بغداد کے جنوب میں نہراوان کے علاقے میں ایک کیفے کے باہر نصب بم پھٹنے سے چار افراد ہلا ک ہو گئے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ شمال مشرقی صوبے دیالہ کے قصبے ادائم میں بھی اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں نے چار شہریوں کو ہلاک کردیا۔
ایک اور واقعے میں عسکریت پسندوں نےشمالی شہر بائیجی کے قریب ایک گاؤں زاویہ میں ایک پولیس افسر کو پکڑنے کی کوشش کے دوران ایک خاتون اور ادھیڑ عمر شخص سمیت چھ شہریوں کو ہلاک رائٹرز ایک عینی شاہد کے حوالے سے لکھتا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں نے ایک پولیس افسر کو پکڑنے کی کوشش کی لیکن وہ فرار ہوگیا۔
اُس پولیس افسر نے جنگجوؤں کے خلاف ‘بیداری’ فورس بنانے کی کوشش کی تھی۔ عراقی فوج، ملیشیا اور رضاکاروں کی مدد سے بڑے شہروں پر قبضہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے صوبہ صلاح الدین میں قائم سابق عراقی صدر صدام حسین کے آبائی قصبے تکریت کی جانب پیش قدمی کی جارہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق صرف جون میں گزشتہ ہفتے چوبیس سو عراقی شہری ہلاک ہوئے ہیں، جو 2007ء کے بعد سے کسی ایک مہینے کے دوران ہونے والی سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔
ادھر نئی عراقی پارلیمنٹ نے بغداد کے قریب سنی عسکریت پسندوں کے ہاتھوں ایک فوجی جنرل کی ہلاکت کے بعد پیر کو اپنا اگلا سیشن پانچ ہفتوں کے لیے ملتوی کردیا ہے۔
قائم مقام اسپیکر مہدی الحفیظ نے سیاستدانوں کی جانب سے تین اعلٰی حکومتی عہدوں کے لیے ناموں کے انتخاب پر ناکامی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا اجلاس بارہ اگست سے پہلے نہیں ہوگا۔