الموصل (جیوڈیسک) عراق کے صوبہ کردستان کی البیشمرگہ فورسز کے سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں مصدقہ اطلاعات ملی ہیں کہ داعش کا سربراہ خلیفہ البغدادی موصل ہی میں موجود ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ البیشمرگہ کی جانب سے داعش کے ٹھکانوں پر حملوں اور تنظیم کی دفاعی تنصیبات کی تباہی سے عراقی فوج کی پیش قدمی آسان ہوئی ہے۔
صوبہ کردستان کے آرمی چیف جنرل سیروان بارزانی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ موصل میں موجود داعش کی صفوں میں پھوٹ کے قوی امکانات موجود ہیں۔ ہمیں اطلاعات ملی ہیں کہ داعشی خلیفہ ابو بکر البغدادی بھی موصل ہی میں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں جنرل بارزانی کا کہنا تھا کہ موصل شہر کے مرکز کے قریب پہنچتے ہی عسکری کارروائیوں میں کمی آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عراقی فوج البیشمرگہ کے خلاف خصوصی ہدایات پر عمل کررہی ہے جب کہ شروع میں البیشمرگہ اور عراقی فوج کے درمیان اعلیٰ درجے کا رابطہ اور تعاون رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ البیشمرگہ کا بغداد اور اتحادی فوج کے ساتھ ایک معاہدہ ہے جس کے تحت ہماری فوج کے اہداف محدود رکھے گئے ہیں۔
سیروان بارزانی کا کہنا تھا کہ ہمارے اہداف صرف کرد علاقوں تک محدود ہیں۔ جن علاقوں کو البیشمرگہ نے داعش سے آزاد کرایا ہے وہاں سے ہماری فوج کی واپسی ممکن نہیں کیونکہ ہم نے داعش سے ان علاقوں کو چھڑانے کے لیے قربانیاں دی ہیں۔