واشنگٹن (جیوڈیسک) پینٹاگون کے اہلکاروں نے کہا ہے کہ ان کے پاس البغدادی کی ہلاکت کی مصدقہ اطلاعات نہیں ہیں۔
امریکی سربراہی میں قائم اتحاد نے منگل کی صبح ای میل کے ذریعے ایک بیانیہ جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ وہ البغدادی کی ہلاکت کی خبر کی تصدیق نہیں کر سکتے۔ لیکن امید کرتے ہیں کہ یہ درست ہے۔
اس سے پہلے برطانیہ میں قائم ’سیرئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے منگل کے روز رائٹرز کو بتایا ہے کہ ادارے نے ’’اِن اطلاعات کی تصدیق کی ہے کہ‘‘داعش کا سربراہ، ابو بکر البغدادی ہلاک ہو چکا ہے۔
46 سالہ بغدادی 2014 کے بعد سے منظرِ عام پر نہیں آیا، جب وہ موصل کی نوری مسجد میں آیا تھا۔ اس سے پہلے کئی بار اس کی ہلاکت اور زخمی ہونے کی غلط خبریں آ چکی ہیں۔
اس سے پہلے روس کی وزارتِ دفاع نے جون میں کہا تھا کہ بغدادی کی ہلاکت اُس وقت ہوئی جب روس نے رقہ کے شامی شہر کے مضافات میں داعش کے کمانڈروں کے اجلاس پر فضائی کارروائی کی۔ تاہم، امریکہ نے کہا تھا کہ وہ ہلاکت کے دعوے کی تصدیق نہیں کر سکتا، جب کہ مغربی اور عراقی اہل کار تذبذب کا شکار رہے ہیں۔
ابھی تک کسی بھی غیر جانبدارانہ ذرائع سے بغدادی کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہو پائی۔
برطانیہ میں قائم حقوقِ انسانی کے گروپ کے سربراہ، رمی عبدالرحمٰن نے رائٹرز کو بتایا کہ ’’(ہم نے) راہنماؤں سے اِن اطلاعات کی تصدیق کی ہے جن میں دیر الزور کے مشرقی مضافات میں واقع داعش کا ایک صفِ اول کا لیڈر شامل ہے‘‘۔
عبد الرحمٰن نے بتایا کہ مشرقی شام کے قصبے، دیر الزور میں داعش کے ذرائع نے آبزرویٹری کو بتایا ہے کہ البغدادی ہلاک ہوچکا ہے؛ ’’لیکن، اُنھوں نے یہ وضاحت نہیں کی آیا وہ کب ہلاک ہوا‘‘۔
عراقی اور کُرد اہل کاروں نے اُن کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی۔ داعش سے منسلک ویب سائٹوں اور سماجی میڈیا کی اطلاعات نے داعش کے سرغنے کی ممکنہ ہلاکت کے بارے میں کوئی رپورٹ جاری نہیں کی۔
بغدادی نے سنہ 2014 میں عراق کے شہر موصل کی ایک مسجد میں خلافت کا اعلان کیا تھا، اس کی ہلاکت جہادی گروپ کے لیے سب سے بڑا دھچکہ ہوگا، جو اِس وقت شام اور عراق میں اپنے سکڑتے ہوئے رقبے کو بچانے میں لگا ہوا ہے۔