مانامہ (جیوڈیسک) بحرین میں جمہوریت کی حامی خاتون کو اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا مہنگا پڑ گیا جہاں انہوں نے احتجاج کے دوران بحرین کے بادشاہ کی تصویر کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے جس کے نتیجے میں انہیں جیل کی ہوا کھانا پڑی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بحرین میں جمہوریت کی حامی خاتون زینب الخواجہ نے ایک احتجاج کے دوران بحرین کے بادشاہ حماد بن عیسیٰ کی تصویر پھاڑدی تھی جس پر پولیس نے انہیں گرفتار کیا اور ان کا مقدمہ عدالت میں پہنچ گیا جہاں عدالت نے انہیں تین سال قید کی سزا سنادی تاہم عدالت نے خاتون کو سزا کے خلاف اپیل کرنے سے پہلے جرمانہ ادا کر کے جیل سے باہر رہنے کی موقع دیا ہے۔
بحرینی اور ڈینش شہریت رکھنے والی زینب کو 2011 میں ہونے والے جمہوریت کے حق کے ہونے والے مظاہروں کے بعد سے کئی بار گرفتار کیا جا چکا ہے جس پر ان کے مقدمات کی سماعت اگلے ہفتے شروع ہونی والی ہے۔
زینب کا تعلق حکمران مخالف خاندان سے ہے اورانہیں حال ہی میں احتجاج کے دوران پولیس اہلکار پر تشدد کے جرم میں ایک سال قید کے بعد فروری میں رہا گیا تھا جبکہ خاتون کے والد عبدالہادی خواجہ 2011 میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں حصہ لینے کی وجہ سے عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔