لاہور (جیوڈیسک) سابق وزیر اعظم نواز شریف ضمانت کی مدت ختم ہونے کے بعد قافلے کی صورت میں جاتی امراء سے کوٹ لکھپت جیل پہنچ گئے، مریم نواز، حمزہ شہباز و دیگر رہنما اور کارکنوں کی بڑی تعداد نواز شریف کو جیل تک چھوڑنے قافلے کی صورت میں گئی۔
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی تھیں اور کوٹ لکھپت جیل کا عملہ سابق وزیراعظم کو لینے جاتی امراء بھی پہنچ گیا تھا تاہم انہوں نے گرفتاری نہیں دی اور خود جیل پہنچنے کی خواہش ظاہر کی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو جلوس کی شکل میں جاتی امراء سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کرنے کا انتظام کیا تھا۔
نوازشریف اور ان کا قافلہ رات 8 بجکر 20 منٹ پر جاتی امراء سے روانہ ہوا، ریلی رنگ روڈ سے فیروز پور روڈ پہنچی اور پھر وہاں سے کوٹ لکھپت جیل گئی۔
رات 12 بجکر 20 منٹ پر نواز شریف کی گاڑی کوٹ لکھپت جیل کی چیک پوسٹ عبور کرکے جیل کے اندر داخل ہوئی، ریلی کے ساتھ آنے والے لیگی کارکنوں کو چیک پوسٹ پر روک دیا گیا اور آگے نہیں جانے دیا گیا۔
کارکنوں کی بڑی تعداد جلوس میں شریک تھی، جاتی امراء سے جیل تک کے راستوں پر سیکیورٹی سخت رکھی گئی تھی جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ بھی موجود تھا۔
اس سے قبل جیل انتظامیہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل پہنچنے کا دیا گیا وقت ختم ہو گیا ہے جس کے بعد کوٹ لکھپت جیل کا لاک اپ بند کر دیا گیا ہے اور اب کوٹ لکھپت جیل کی انتظامیہ نواز شریف کو وصول نہیں کرے گی۔
تاہم ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے جیل حکام کو نواز شریف کو وصول کرنے کے احکامات جاری کیے۔
ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جیل حکام کو احکامات بذریعہ فیکس بھجوائے گئے۔
محکمہ داخلہ پنجاب کےاحکامات موصول ہونے کے بعد جیل حکام نے قانونی کارروائی مکمل کرکے نواز شریف کو وصول کیا۔
اظہار یکجہتی کیلئے پارٹی رہنما اور کارکنوں کی بڑی تعداد ریلی میں شریک تھی جن میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف، جاوید ہاشمی ،شاہد خاقان عباسی، محمد زبیر، مریم اورنگزیب، پرویز رشید، طلال چوہدری و دیگر شامل ہیں۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف کے بیانیے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ووٹ کو عزت دو کے نعرے پر نواز شریف قائم ہیں۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ عمران خان کو لانے والے اب اچھی طرح بھگت رہے ہیں۔
ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ‘عمران صاحب کی پولیس جاتی امراء افطاری سے پہلے ہی پہنچ گئی، ایسا ایک سلیکٹڈ وزیراعظم ہی کرسکتا تھا، عمران صاحب کی بے حسی کی انتہا ہے، یہ بھی برداشت نہ ہوا کہ نواز شریف والدہ اور بچوں کے ساتھ پہلا روزہ کھول لیتے’۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ‘افطاری کی تیاری کے وقت عمران کی پولیس نوازشریف کو گرفتار کرنے پہنچ گئی، سیلیکٹڈ وزیراعظم کیا جانے عوام کی محبت کیا ہوتی ہے؟ نواز شریف اور مریم نواز لندن سے آئے تھے تو رات 11 بجے گرفتار کیا گیا تھا، وہ گرفتاری کس جیل مینوئل کے مطابق تھی، علیم خان رات دس بجے جیل جاتے ہیں، عمران صاحب وہ کون سا جیل مینوئل ہے؟
انہوں نے کہا کہ کارکنوں کی حقیقی محبت دیکھ کر سلیکٹڈ وزیراعظم حسد کا شکار ہیں، قائد نواز شریف اپنے بتائے ہوئے وقت اور پلان کے مطابق جائیں گے۔
نواز شریف کی جیل واپسی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ سب سے بڑی عدالت کا سزا یافتہ مجرم سج دھج کر آج واپس جیل جارہا ہے۔
فردوس عاشق نے کہا کہ ن لیگ شرمندہ ہونے کے بجائے کرپشن کے ورلڈ کپ کے طور پر پیش کر رہی ہے، مجرم کو خوشنما بنا کر پیش کرنا جرم کی مدد کرنے کے مترادف ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ نواز شریف آمدن سے زائد اثاثوں کا جواب دینے میں ناکام رہے،شریف خاندان نے ہمیشہ عوام اور نظام کو دھوکا دینے کی کوشش کی، ان کا خیال تھا مجمع اکٹھا کر کے این آر او کیلئے دباؤ ڈالا جاسکے، 2018 کے انتخابات کی طرح عوام نے ان کے جلوس اور ریلی کو بھی مسترد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کو اپنے کیے کی سزا بھگتنا پڑے گی، پہلے رہنماؤں کو بے گناہ ثابت ہونے پر جلوس کی شکل میں جیل سے لاتے تھے، ن لیگ الٹی گنگا بہا رہی ہے۔
فردوس عاشق نے کہا کہ بیٹوں نے پلٹ کر اپنے والد کا حال نہیں پوچھا، چھوٹے بھائی نے جب دیکھا بھائی جیل ہی جائیں گے تو وہ بھی ملک سے بھاگ نکلا، صاحبزادی نے پہلے والد کی سیاست ناکام کی اور آج والد کا جلوس نکال رہی ہے۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت پر رہائی کے 6 ہفتے مکمل ہوگئے ہیں جس کے بعد وہ آج کوٹ لکھپت جیل منتقل ہوگئے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کو سپریم کورٹ نے 6 ہفتوں کی ضمانت دی تھی جس کی مدت 7 مئی کی شب 12 بجے ختم ہوئی۔
26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کو 6 ہفتوں کیلئے طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا، بعد ازاں سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم کی ضمانت میں توسیع اور بیرون ملک علاج کیلئے جانے کی درخواستیں مسترد کردیں تھیں۔
خیال رہے کہ نواز شریف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے دی گئی 7 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، انہیں 24 دسمبر 2018ء کو گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا تھا۔