خار (جیوڈیسک) پاکستان کے قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں تقریباً دیڑھ ماہ کے بعد پیر کو اکثر سرکاری اسکولز اور کالجز باضابطہ طور پر کھل گئے۔ تاہم، اب بھی متعدد تعلیمی ادارے ٹیچرز کی غیر حاضری کی وجہ سے تاحال بند ہیں۔
خیال رہے کہ باجوڑ ایجنسی میں تمام سرکاری اور نجی سکولز اور کالجز سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے ڈیرھ ماہ قبل جون میں بند ہوگئے تھے۔
علاقے میں محکمہ ایجوکیشن کے حکام کا دعویٰ ہے کہ ایجنسی میں اکثر سرکاری اسکولز اور کالجز کھل چکے ہیں اور ان میں ناصرف طالبعلموں، بلکہ ٹیچرز کی بھی ایک بڑی تعداد دیکھی جارہی ہے۔
ایک سرکاری اہلکار نے کہا کہ ‘علاقے میں ایک بڑی تعداد میں اسکولوں اور کالجوں کے پھر سے کھلنے اور یہاں پر طالبعلموں اور اساتذہ کی حاضری ایک مختصر عرصے میں بڑی کامیابی ہے۔’
انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں اس طرح کی حاضری کی توقع نہیں تھی۔
دوسری جانب باجوڑ ایجنسی کی مختلف تحصیلوں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ان کے علاقوں میں اکثر اسکولز اب بھی بند ہیں۔
خار کے ایک سرکاری اسکول کے طالبِ علم صبغت اللہ خان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اسکول جانا چاہتے ہیں، لیکن انہوں نے صرف ایک ہی کلاس میں شرکت کی ہے جس میں ٹیچرز موجود تھے۔
باجوڑ ایجنسی کے دور دراز علاقوں سے اکثر طلبعلموں اور اساتذہ نے شکایت کی ہے کہ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اسکولوں کے دوبارہ کھولے جانے کی انہیں اطلاع نہیں دی گئی۔