اسلام آباد (جیوڈیسک) کراچی کی فیکٹری میں ڈھائی سو افراد کو زندہ جلانے کا ملزم عبدالرحمان بھولا گرفتار، تھائی لینڈ سے گرفتار کر کے پاکستان پہنچا دیا گیا، ملزم دبئی میں چھپا تھا۔ عبدالرحمان بھولا کئی پاسپورٹ بدل کر ملائیشیا گیا، انسانی اسمگلروں کی مدد سے سمندر کے ذریعے تھائی لینڈ پہنچا جہاں بالاآخر پکڑا گیا۔
پاکستان کا نائن الیون گیارہ ستمبر دو ہزار بارہ جب کراچی کی بلدیہ فیکٹری میں ڈھائی سو سے زائد انسانی زندگیاں راکھ کے ڈھیر میں بدل دی گئیں۔
عبدالرحمان عرف بھولا۔۔رحمان بھولا نے سینکڑوں خاندانوں کو ہمیشہ کے لیے برباد اور خون کے آنسو رلا دینے والی اس دہشت ناک واردات کا مرکزی ملزم بتایا جاتا ہے دو روز پہلے انٹرپول اور بنکاک پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والا بھولا ایم کیو ایم بلدیہ ٹاؤن کا سیکٹر انچارج تھا۔
اب اس کے پاکستان سے نکل بھاگنے اور مختلف ملکوں میں چھپے رہنے کی تفصیلات پیاز کے اترتی پرتوں کی طرح سامنے آنے لگی ہیں۔ آنکھوں پر نظر کا چشمہ اور کیپ پہنے سینتالیس برس کے رحمان بھولا کا پہلا پاسپورٹ دو ہزار نو میں بنوایا گیااور تین سال بعد اسی پاسپورٹ پر دبئی کا ریزیڈینشل ویزا لگا۔ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کے مزدوروں کو خاک اور خون کی بھینٹ چڑھانے کے فورا بعد جنوری دو ہزار چودہ کو بھولا نے دبئی سے ہی نیا پاسپورٹ جاری کروایا۔
دو ہزار پندرہ میں کیس کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنی تو بھولا دبئی میں ہی کہیں چھپا ہوا تھاچھبیس جنوری دو ہزار پندرہ کو ہی دبئی سے ملائیشیا کا ملٹی پل اینٹری ویزا لگوا کر ملائیشیا نکل گیا۔
اٹھارہ نومبر دو ہزار سولہ کو ملائیشیا کا ویزا ایکسپائر ہوا تو بھولا نے مقامی ایجنٹوں کی مدد لے کر تھائی لینڈ بھاگنے کا پلان بنایا اور اسی روز ملائیشیا کے بارڈر سٹی کوتا بارو سے تھائی لینڈ میں داخل ہوا جہاں سے تھائی ایجنٹس نے اسے بنکاک پہنچایا اور یوں تھائی لینڈ میں رائل گارڈن ہوٹل کے روم نمبر فور زیرو فائیو سے بنکاک پولیس اور انٹرپول نے اس جکڑ لیا۔