کراچی (جیوڈیسک) سانحہ بلدیہ کیس میں حکومت کی جانب سے تفتیشی افسر کو ایک بار پھر تبدیل کر دیا گیا ہے۔
سانحہ بلدیہ کیس کی سماعت ایڈیشنل اینڈ سیشن جج محبوب احمد میمن کی عدالت میں ہوئی۔ اس موقع پر سرکاری وکیل سجاد محبوب شاہ نے سانحہ بلدیہ کی 214 صفحات پر مشتمل جے آئی ٹی رپورٹ جمع کرائی جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ تفتیشی افسر کو جمع کرانے کا حکم دیا تھا اور جو رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی ہے وہ تو پہلے بھی جمع کرائی جا چکی ہے۔
سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ 22 فروری کو محکمہ داخلہ کو جے آئی ٹی رپورٹ بھیجی گئی تھی اور 29 فروری کو محکمہ داخلہ کی جانب سے یہی رپورٹ جمع کرانے کا کہا گیا جس پر عدالت نے کہا کہ آپ حلفیہ بیان دیں کہ محکمہ داخلہ نے یہی رپورٹ جمع کرانے کے لئے دی ہے، سرکاری وکیل کے حلفیہ بیان پر عدالت نے جے آئی ٹی کی رپورٹ منظور کر لی۔
عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر انسپکٹر جہانزیب کے پیش نہ ہونے پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ افسر نوکری کے لائق ہی نہیں ہے، اسے تو لمبی چھٹی پر بھیج دینا چاہیئے، تفتیشی افسر کیس کو خراب کر رہا ہے۔ سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ کیس کے تفتیشی افسر کو تبدیل کر دیا گیا ہے اور اب کیس کی تفتیش ایس ایس پی فاروق شاہ کریں گے۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو 28 مئی کو ہر صورت پیش ہونے کا حکم دیا۔
کیس کے مفرور ملزم اور بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کے جنرل منیجر منصور کو عدالتی احکامات کے باوجود آج بھی پیش نہ کیا جا سکا، عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم چلنے پھرنے سے قاصر ہے اس لئے عدالت میں پیش نہیں ہو سکتا۔ عدالت نے ملزم کے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے پولیس کو اگلی پیشی کے موقع پر ملزم کو ہر صورت پیش کرنے کا حکم دیا۔