کراچی (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ایک بیان میں کہا کہ سانحہ بلدیہ ٹائون میں ڈھائی سو سے زائد محنت کش مزدور جاں بحق ہو گئے لیکن آج تک اس واقعہ کی ایماندارانہ طریقے سے تحقیقات نہیں کی گئی۔
الطاف حسین نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف سے اپیل کی کہ سانحہ بلدیہ کی تحقیقات کیلئے فوج کے تین ایماندار اور قابل اعتبار افراد پر کمیٹی بنائی جائے جو لمحہ بہ لمحہ آرمی چیف کو تفتیش سے آگاہ رکھیں۔
انہوں نے کہا اس واقعے میں ملوث مجرموں کو فیکٹری کے سامنے پھانسی دی جائے تاکہ کوئی بھی اس قسم کے گھناؤنے اقدام کا تصور بھی نہ کر سکے۔ ادھر کراچی کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ویسٹ کی عدالت میں سانحہ بلدیہ ٹاؤن مقدمے کی سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر شازیہ ہنجرا نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے کیس سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ سماعت کے موقعے پر فیکٹری مالکان اور تفتیشی افسر عدالت سے غیر حاضر رہے۔
عدالت نے تفتیشی افسر انسپکٹر جہانزیب کی عدم حاضری پربرہمی کا اظہار کیا اور اس کے ناقابل ضمانت وارنٹ اور توہین عدالت کے نوٹسز جاری کر دیے جبکہ تنخواہ روکنے کا حکم بھی دیدیا۔ فیکٹری مالکان ارشد بائیلا اور شاہد بائیلا کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکلان بیماری کے باعث پیش نہیں ہو سکے۔
عدالت نے حکم دیا آئندہ سماعت پر دونوں کے میڈیکل سرٹیفیکیٹ پیش کیے جائیں۔ کیس کی مزید سماعت سات مارچ کو ہو گی۔