کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) سندھ ہائیکورٹ نے سانحہ بلدیہ کیس میں سزا یافتہ ملزمان رحمان بھولا اور زبیر چریا سمیت 5 ملزمان کی سزا کے خلاف اپیلیں سماعت کے لیے منظور کرلیں۔
سندھ ہائیکورٹ میں سزا کے خلاف اپیلیں دائر کرنے والے ملزمان رحمان عرف بھولا اور زبیر عرف چریا کو انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 264 مرتبہ سزائے موت سنائی تھی۔
سندھ ہائیکورٹ نے دیگر جن تین ملزمان کی اپیلیں منظور کیں ان میں منصور احمد، ارشد محمود اور فضل احمد شامل ہیں۔
عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے اے ٹی سی کے فیصلےکی کاپی اورکیس کاریکارڈ 4 ماہ میں طلب کرلیا۔
رحمان بھولا اور زبیر چریا نے اپنی اپیل میں کہا ہے کہ آگ لگی تو فیکٹری کے دروازے بند تھے جو مالکان کے حکم پرلاک کیے گئے جب کہ اخراج کیلئے کوئی ہنگامہ راستہ نہیں تھا۔
اپیل میں کہا گیاہےکہ تین منزلہ عمارت کے داخلے اور اخراج کا ایک ہی راستہ تھا، فیکٹری کی کھڑکیوں کو آہنی سلاخوں سے پیک کردیا گیا تھا اس لیے ہنگامی اخراج نہ ہونے سے ملازمین جاں بحق ہوئے۔
اپیل میں مزید کہا گیا ہے کہ متعلقہ محکموں نے بددیانتی اور غفلت کا مظاہرہ کیا، فیکٹری مالکان اور متعلقہ محکموں کی غفلت سے معصوم لوگ جاں بحق ہوئے، مالکان اور متعلقہ محکمے ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں۔
اپیل میں مؤقف اختیار کیاگیا ہےکہ ابتدائی رپورٹ میں پولیس نے فیکٹری مالکان کو ہی نامزد کیا تھا لیکن جےآئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں اصل ملزمان (فیکٹری مالکان)کوبری الزمہ قرارد یاگیا اور فیکٹری مالکان نے کبھی کسی کو نامزد نہیں کیا، اے ٹی سی کا فیصلہ انصاف کے طے شدہ اصولوں کے خلاف ہے، ماتحت عدالت نے شواہد کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور نہ ہی جوڈیشل مائنڈ اپلائی کیا، ٹرائل کورٹ میں واقعہ سے متعلق کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی پیش نہیں کی گئی۔
زبیر چریا اور رحمان بھولا نے اپیل میں کہا کہ ہم پر بھتہ مانگنے کا الزام لگایا گیا مگر کوئی گواہ پیش نہیں کیا گیا لہٰذا انسداد دہشتگردی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہےکہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے سانحہ بلدیہ کے 8 سال بعد 22 ستمبر کو کیس کا فیصلہ سنایا جس میں 2 ملزمان کو سزائے موت اور 4 کو عمر قید کی سزا دی گئی جب کہ عدالت نے عدم ثبوت کی بنا پر ایم کیوایم کے رہنما رؤف صدیقی سمیت 4 ملزمان کو بری کردیا۔