کابل (جیوڈیسک) افغانستان کے صوبے بلخ کے نائب گورنر خود کش حملے میں بال بال بچ گئے جبکہ ملک کے جنوب سے چھ عام شہریوں کی لاشیں ملی ہیں جنہیں پھانسی دیکر ہلاک کیا گیا۔
افغان پولیس کے صوبائی سربراہ عبدالرحمان رحیمی نے بتایا ہے کہ بلخ صوبے کے ڈپٹی گورنر محمد ظہیر واحدت اس وقت ایک خود کش حملے میں محفوظ رہے جب خود کش حملہ آور نے ان کے موٹر کیڈ کی جانب آنے کی کوشش کی تاہم ان کی بلٹ پروف گاڑی میں موجود ان کے گارڈ نے حملہ آور پر فائرنگ کی جس سے دھماکا بھی ہوا دھماکے سے ان کے دو باڈی گارڈ زخمی ہو گئے تاہم محمد ظہیر وحدت اس حملے میں محفوظ رہے۔ پولیس حکام کے مطابق حملے میں ایک راہ گیر بھی مارا گیا جبکہ دیگر دو افراد زخمی بھی ہوئے۔
پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ حملہ آور نے اس وقت یہ حملہ کیا جب ان کا موٹر کیڈ آہستہ ہوا اور انہوں نے اس قافلے پر حملے کی کوشش کی۔ علاوہ ازیں جنوبی صوبہ زابل سے پولیس کو چھ افراد کی لاشیں ایک سڑک کے کنارے سے ملی ہیں جنہیں پھانسی دیکر مارا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ لاشیں سویلین ورکر کی ہیں جنہیں طالبان نے گزشتہ ہفتے قندھار صوبے سے اغواء کیا تھا جو طالبان عسکریت پسندی کا مرکز ہے۔ قندھار پولیس کے ترجمان ضیاء الرحمان درانی کا کہنا ہے کہ ان افراد کو پھانسی دینے کے بعد یہاں پھینکا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد کو طالبان نے قتل کیا ہے تاہم ان کا تعلق پولیس سے نہیں یہ عام سویلین شہری تھے۔