بھارت خود کو بہت سمارٹ اورسمراٹ سمجھتا ہے مگرہمارے آبا و اجداد پچھلی سات دہائیوں سے اس اسلام اور مسلم دشمن ریاست کے مذموم منصوبوں کو آشکاراوربری طرح ناکام ہو تے ہوئے دیکھ رہے ہیں اوران شاء اللہ یقینا آئندہ بھی ہندو کی شیطانیت اسے دنیا میں بدنام اورتنہا ہی کرے گی۔دانائوں کے نزدیک کوئی بھی عارضی کامیابی ناکامی سے بدترہواکرتی ہے۔ جموں وکشمیرمیں بھارت کی عارضی اورسطحی کامیابیاں عنقریب اس کیلئے بھاری بوجھ اوراس کے گلے کاطوق بن جائیں گی۔بھارت نے اپنے قیام سے اب تک جو سرمایہ اپنے داخلی استحکام پرصرف کرناتھا وہ اس نے پاکستان میں عدم استحکام پیداکرنے کے نام پرجھونک دیاجس کے نتیجہ میں اسے مفلسی سمیت مختلف قسم کے سنجیدہ داخلی مسائل کاسامنا ہے۔بھارت میں کشمیری مسلمانوں اور خالصہ سکھوں کی بھارت سے آزادی کی تحریک تو بہت پرانی ہے۔
اب بی جے پی کی حکومت کی شدت پسندی کے نتیجہ میں دوسری اقوام کو بھی بھارت سے اپنی آزادی کی ضرورت کا شدت سے احساس ہوگیا ہے۔ بھارتی مسلمانوں کے ساتھ ہونیوالی زیادتی وناانصافی نے وہاں ہرمقامی اقلیت کومودی سرکار سے بیزاراور اپنی مرضی ومنشاء کے مطابق اپنے مستقبل کافیصلہ کرنے کیلئے بیدارکردیاہے۔انتہاپسندی کے دیمک نے بھارت کواندرسے کھوکھلاکردیا ہے،اگرتعصب اورنفرت کی آکاس بیل کوکاٹا نہ گیا تویہ بھارت جیسی ریاست کابیڑاغرق کردے گی۔انتہاپسندہندوئوں کے کشمیریوں پر مظالم اور تشدد نے بھارتی مسلمانوں کومتحدکردیا ہے۔مارپیٹ اورمعاشی استحصال کے بل پربھارت کے 200ملین سے زائدمسلمانوں کودیوار سے نہیں لگایاجاسکتا۔متعصب مودی سرکار نے اپنے انتہاپسندایجنڈے کی مدد سے قائداعظم کے دوقومی نظریہ کی صداقت پر پر مہر تصدیق ثبت کردی۔اگرمودی سرکارکے فسطائی اقدامات کو بھارت کیخلاف چارج شیٹ کہاجائے توبیجا نہیں ہوگا۔بھارتی مسلمانوں پرحالیہ تشدد کے واقعات نے عالمی برادری کوبھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے بلکہ عالمی ضمیر کو بھی پرآواز اٹھانے پرمجبورکردیا ہے۔مودی نے اپنے ہاتھوں سے بھارت کی نابودی کی مضبوط بنیادرکھ دی۔دنیا کی کوئی طاقت مسلمانوں کے قتل عام سے اسلام کوختم نہیں کرسکتی لیکن اگرہندوستان نہ رہاتوہندوبھی نہیں رہیں گے۔
پاکستان نے 1965ء میں بھارت کو ہرمحاذ پربری طرح پچھاڑدیا تھا،1972ء میں ہمارے زخم بھارتی تھانیداری نہیں بلکہ مٹھی بھر اپنوں کی غداری کاشاخسانہ تھے کیونکہ بھارت اپنے بڑے حجم کے باوجود براہ راست پاکستان کاکچھ نہیں بگاڑسکتا جبکہ27 فروری2019ء کی صبح پاک فضائیہ کابھارتی فوج کو پڑنے والے زناٹے دار طمانچہ اسے آئندہ پاکستان سے براہ راست ٹکرانے کی ہمت نہیں کر نے دے گا،اسیلئے وہ پاکستان کونقصان پہنچانے کیلئے ہمیشہ دوسروں کے کندھے تلاش اوراستعمال کرتا ہے۔ اس کی ایک اور بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ بھارتی فوجی ہماری پاک فوج کے جوانوں کے صادق جذبوں کاسامنااورمقابلہ نہیں کرسکتے۔بھارتی سورما تو محض”تنخواہ” (سرکاری ملازمت)کیلئے اپنی فوج میں شامل ہوتے ہیں جبکہ ہمارا ہر جوان اپنی مادرطن کو مسلم قومیت کا حصار مانتے ہوئے، اس کے ساتھ ”وفا” کارشتہ نبھانے اوراس کی سا لمیت پر اپنی جان نچھاورکرنے کیلئے پاک فوج کارخ کرتا ہے ۔ بھارتی فوج کواپنے بڑے حجم کازعم ہے جبکہ ہمارے فوجی اپنے” جذبہ ایمان” پر”مان” کرتے اورملک وقوم کی حفاظت کیلئے شوق شہادت سے سرشار رہتے ہیں۔
بھارت ہمیشہ پیٹھ پروارکرتا ہے جبکہ پاک فوج نے ہربار دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کراس کی جارحیت کابھرپورجواب دیا۔بھارت نے جموں وکشمیر کی آئینی شناخت پرشب خون مارتے ہوئے اسے کاغذی طور پر” ضم” کرلیا مگر وہ آٹھ ملین کشمیریوں کاحق آزادی ”ہضم ”نہیں کرسکتا۔جموں وکشمیرکو”یرغمال” بنانابھارت کاکوئی” کمال” نہیں بلکہ یہ آمرانہ اقدام اس کے زوال کانکتہ آغاز بن گیا۔بھارت نے جس طرح کشمیر کوہڑپ کرناچاہااس طرح توکوئی اپنے برتھ ڈے کیک پرہاتھ صاف نہیںکرتا۔کشمیرمیں طویل ترین کرفیو کے بعد بھارت کواسلامی برادری سمیت عالمی دبائوکاسامنا ہے اورمودی سمیت اس کے حواری دنیا کوبیوقوف بنانے کیلئے مسلسل جھوٹ گھڑرہے ہیں۔بھارت پچھلے کئی برسوں سے کشمیرایشوکودبانے کیلئے بلوچستان میں شورش کاشوشہ چھوڑتا رہتا ہے جبکہ ہمارے باوفااورباصفا بلوچ بھائی اپنے جرأتمندانہ اورآبرومندانہ انداز میں بھارت کواس کی اوقات یاددلاتے رہتے ہیں۔کوئی غیور بلوچ اپنے کشمیریوں سمیت بھارت میں مقیم مسلمان بھائیوں کے قاتل کواپنامسیحا نہیں مان سکتا۔باضمیربلوچ بھائیوں کے خمیر اوران کی گٹھی میں وفاشامل ہے،ان کے بڑوں نے قیام پاکستان کیلئے قربانیاں دیں اوروہ استحکام پاکستان کیلئے سردھڑ کی بازی لگارہے ہیں۔پاک فوج کی انتھک قیادت کے نزدیک بلوچ بھائیوں کی خدمت بینظیر سعادت ہے۔کوئٹہ اورگوادر سمیت بلوچستان میں پاک فوج کی دوررس اصلاحات کے ثمرات سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔
ا فواج پاکستان کے پروفیشنل اورزیرک سپہ سالارجنرل قمرجاویدباجوہ کااپناحالیہ دورہ کوئٹہ کے دوران خوبصورت نظاروں کے حامل صوبہ بلوچستان میں امن اورتعمیروترقی کیلئے تعاون جاری رکھنے کاپختہ عزم نیک فال ہے۔پاکستان کے محب وطن عوام صوبہ بلوچستان کیلئے جان چھڑکتے ہیں۔بلوچستان میں امن وآشتی،آسودگی اور اخوت کے فروغ کیلئے پاک فوج کی گرانقدر خدمات کو ہمیشہ سراہاجاتا ہے۔ پاکستان سات دہائیوں سے بلوچ بھائیوں کی وفائوں کامحور ہے اوران کے دل آج بھی پاکستان کیلئے دھڑکتے ہیں۔ ہمارے بلوچ بھائیوں کے باپ دادانے جس طرح قیام پاکستان کیلئے ناقابل فراموش کرداراداکیا اس جوش وجذبہ کے ساتھ آج وہ اوران کے بچے استحکام پاکستان کیلئے سردھڑ کی بازی لگارہے ہیں۔
مادر وطن پاکستان کے ساتھ بلوچ عوام کی والہانہ محبت سودوزیاں سے بے نیاز ہے،بحیثیت بلوچ ان کی پاکستانیت پرہمیںفخراورنازہے۔بھارتی مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث کوئی درندہ بلوچ عوام کے ساتھ ہمدردی کاڈھونگ نہیںکرسکتا۔ بلوچستان کے بارے میں دشمن ملک کا پراپیگنڈا جھوٹ کاپلندہ ہے،بلوچ عوام نے ماضی میںبھی اس قسم کی بکواس کو مسترد کردیاتھا اوریقینا آئندہ بھی منافق اورمکار بھارت کاکوئی منفی منصوبہ کامیاب نہیں ہوگا۔گوادرپورٹ کی تعمیروترقی سے بلوچستان سمیت پاکستان میں نیا دورشروع ہوگااورہمارے ہم وطن اس کے ثمرات سے مستفیدہوں گے۔ پاک فوج کی دوررس اصلاحات اورموثراقدامات کے نتیجہ میںبلوچ عوام کااحساس محرومی قصہ پارینہ بن گیا۔ کوئٹہ سمیت بلوچستا ن کے ہر گھر پرپاکستان کے سبزہلالی پرچم لہرار ہے ہیں۔ مٹھی بھر گمراہ نوجوان بھی پاک فوج کی قیادت پر اظہاراعتماد کرتے ہوئے قومی دھارے میں واپس آگئے۔ کذاب مودی اوراس کے حواری بلوچستان کی بجائے بھارتی مسلمانوں اورکشمیریوں پربدترین ظلم وستم اوران کے حقوق کی پامالی کاحساب دیں۔قائداعظم نے بلوچستان کیلئے جوخواب دیکھے تھے بلوچ عوام انہیں شرمندہ تعبیر کریں گے۔