اسلام آباد (جیوڈیسک) بلوچستان کے ایڈیشنل سیکرٹری ایجوکیشن محمد طیب لہری کے مطابق صوبے کے 13000 اسکولوں میں سے صرف 2500 میں لڑکیاں تعلیم حاصل کرسکتی ہیں۔ وہ ’بلوچستان ایجوکیشنل پروگرام‘ کے پانچ سالہ پروگرام کی اختتامی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان بہت بڑا صوبہ ہے اور بچوں کو ان کے گھروں کے قریب تعلیم فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے صوبے کو 23000 پاکٹس میں تقسیم کردیا ہے لیکن صوبے میں 13000 اسکول ہیں جبکہ مزید 10000 اسکولوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صوبے کی عوام تعلیم کے حق میں ہیں اور اپنے بچوں کو اسکول بھیجنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے برعکس دہشت گردوں نے لڑکیوں کے اسکولوں کو بلوچستان میں ہدف نہیں بنایا لیکن اصلی مسئلہ وسائل کا ہے۔
سیو دی چلڈرن پروگرام کے ہارون رشید کاسی نے اس موقع پر کہا کہ پروگرام کے ذریع 105173 بچوں کا اندراج کیا گیا ہے جن میں سے 66026 لڑکیاں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نیدرلینڈ کے سفارت خانے کی جانب سے اس حوالے سے 10.28 ملین ڈالر فراہم کیے گئے تاکہ صوبے میں بالخصوص لڑکیوں کے لیے تعلیم کی سہولیات بہتر بنائی جاسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ پروگرام کے تحت کوئٹہ، قلعہ عبداللہ اور مستونگ کے 340 اسکولوں کو سدھارا گیا ہے۔ اسکولوں کی تزین و آرائش اور تعمیر کے نتیجے میں 83 فیصد لڑکیاں پرائمری سے مڈل اور 92 فیصد مڈل سے سیکنڈری لیول تک تعلیم حاصل کررہی ہیں ہارون رشید کاسی نے کہا کہ 1100 ٹیچرز کو بچوں سے دوستانہ رویہ اپنا کر تعلیم دینے کی طریقے سکھائے ہیں جبکہ 10000 سے زائد بچوں کو بچوں کے حقوق اور تحفظ کے حوالے سے آگاہی فراہم کی گئی۔