بلوچستان میں 5 سال کے دوران 19 ڈاکٹراغوا، 25 کا قتل

Balochistan

Balochistan

کوئٹہ (جیوڈیسک) بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی کے باوجود ڈاکٹروں کا اغوا نہ رک سکا، ڈاکٹروں کے اغوا کے بعد ڈاکٹروں کی ہڑتال سے صوبے کے غریب مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ بلوچستان کے ڈاکٹروں کیلئے سابق دور حکومت کچھ اچھا ثابت نہ ہوا اور 5 برسوں کے دوران ڈاکٹروں کا قتل اور اغوا عام سی بات بن گئی تھی۔ موجودہ حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد بھی یہ سلسلہ نہ رک سکا اور سترہ ستمبر کو کوئٹہ شہر کے وسط سے ممتاز ماہر امراض قلب ڈاکٹر مناف ترین کو اغوا کرلیا گیا۔

ڈاکٹر مناف کے اغوا کے خلاف ڈاکٹروں کی جانب سے صوبے بھر کی او پی ڈیز میں 4 گھنٹے کی ہڑتال ایک ماہ سے جاری ہے، جس سے صوبے بھر میں ہزاروں مریض پریشان ہو گئے ہیں۔ مریضوں کا کہنا ہے کہ ہڑتال کی وجہ سے اکثر ڈاکٹر او پی ڈی میں دستیاب نہیں ہوتے۔ ہم بہت دور سے آئے ہیں اور ڈاکٹر اکثر ہڑتال پر بیٹھے ہیں اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ڈاکٹر صاحب کو ہونا چاہیے کہ غریب کہاں کہاں سے آتے ہیں۔ دوسری جانب ڈاکٹروں کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ 5 برسوں میں صوبے میں 19 ڈاکٹر اغوا اور 25 قتل ہوچکے ہیں۔

ہم اپنے تحفظ کیلئے احتجاج ضرور کررہے ہیں، مگر ایمرجنسی اور آپریشن تھیٹر بدستور کھلے ہیں، جبکہ 12 بجے کے بعد مریضوں کا مکمل معائنہ بھی کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ روٹین کے تمام آپریشن تھیٹر فعال ہیں صوبے کے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ڈاکٹروں کا اغوا اور قتل ایک قابل نفرت عمل ہے، لیکن عوام کے مسیحاوں کو احتجاج کے دوران غریب عوام کا ضرور خیال رکھنا چاہیے۔