کوئٹہ (اصل میڈیا ڈیسک) بلوچستان اسمبلی میں 10 گھنٹے کا طویل ہنگامہ خیز اجلاس ہوا اور ایوان مچھلی بازار بن گیا۔
بلوچستان اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس اسپیکر عبد القدوس بزنجو کی زیر صدارت ہوا جس میں پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی میر نصیب اللہ مری اپنے حلقے میں حکومتی مداخلت کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔
اجلاس کے دوران صوبائی مشیر ایکسائز نعیم بازئی کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کو ٹوپی ماسٹر کہنے پر اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا تو ایوان مچھلی بازار بن گیا،کان پڑی آواز سنی نہیں دی۔
بعدازاں وزیر خزانہ ظہور بلیدی کی جانب سے اپوزیشن سے معافی مانگنے پر معاملہ رفع دفع ہوا رہا تھا کہ اپوزیشن رکن اسمبلی اکبر مینگل کی جانب سے سینیٹائرز کی بوتل حکومتی اراکین کی جانب اوچھال دی گئی جس پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے مذکورہ رکن اسمبلی کی رکنیت 3 روز کے لیے معطل کردی۔
اس دوران اپوزیشن اراکین نے الزام عائد کیا کہ صوبائی وزیر داخلہ نے بھی اپوزیشن کے حوالے سے نامناسب الفاظ استعمال کیے ہیں وزیر داخلہ کی رکنیت بھی 3 روز کے لیے معطل کی جائے۔
اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے کہا کہ میں نے اجلاس کی ریکارڈنگ سنی ہے مگر شور میں الفاظ سمجھ نہیں آرہی، وزیر داخلہ کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر اپوزیشن اراکین ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔
دوران اجلاس اسپیکر بلوچستان اسمبلی نےصوبائی وزیر لائیو اسٹاک مٹھاخان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کا اعلان کرکے کھلبلی مچا دی۔
مٹھا خان اپنا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر ایوان سے چلے گئے جب کہ اسپیکر کی ہدایت پر اسمبلی کے عملے نے ایوان میں کورونا سے بچاؤ کا اسپرے کیا۔