کوئٹہ (جیوڈیسک) بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب صوبائی حکومت پر کرپشن اور بلاجواز اپوزیشن کے فنڈز روکنے پر ایوان مچھلی بازار بن گیا۔تلخ جملوں کے تبادلے اور ایجنڈے کی کاپیان پھاڑ کر اپوزیشن نے اسمبلی سے واک آوٹ کر لیا۔
دو روز کے وقفے کے بعد صوبائی اسمبلی کا اجلاس سپیکر جان محمد جمالی کی صدرات میں شروع ہوا تو ڈپٹی اپوزیشن لیڈر زمرک خان نے پوائنٹ آف آرڈر کہا کہ اپوزیشن کے جاری منصوبوں پر توجہ نہیں دی جا رہی ، بلا جواز فنڈز روکے گئے ہیں۔
صوبائی حکومت کرپشن کے مختلف واقعات میں ملوث ہے جس کا ثبوت اپوزیشن کے پاس موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان تربت اور قلعہ عبداللہ پر ہی توجہ دے رہے ہیں ، اس پر اراکین اسمبلی بھی میدان میں کود پڑے اور ایوان مچھلی بازار میں تبدیل ہو گیا۔
اراکین اسمبلی مین تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 80 فیصد منصوبے اپوزیشن کے ہیں جس پر کام جاری ہے۔
اپوزیشن کو احتجاج کا حق ہے مگر غیر پارلیمانی رویہ اختیار نہ کیا جائے ، اس موقع پر رکن اسمبلی اور صوبائی وزیر حامد خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ان پر ایک روپے کی کرپشن ظاہر ہوئی تو وہ مستعفی ہو جائیں گے۔
اپوزیشن اراکین نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر اسمبلی سے واک آوٹ کیا جس کی وجہ سے تین قرار داد موخر کر دی گئیں۔