اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بلوچستان کے علاقے اورماڑہ میں دہشتگردی کے واقعے پر کہا ہے کہ ان کے پاس مصدقہ اطلاع ہے کہ اس واقعے میں ملوث دہشتگرد ایرانی علاقے میں ہیں اور بلوچ گروہ کو ایران کی سرزمین سے مدد فراہم کی گئی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ ایران سے قبل 20 کے قریب دہشتگردوں نے پاکستان کی سرزمین پرحملہ کیا، 18 اپریل کوسرحد پار سے 15 دہشتگرد داخل ہوئے، دہشت گردوں نے فرنٹیئر کور کی وردی پہن رکھی تھی، پاکستان نیوی کے 10، پاک فضائیہ کے 3 اور کوسٹ گارڈ کا ایک ملازم شہید کیا گیا، پوری قوم جاننا چاہتی ہے کہ یہ واقعہ کیوں ہوا، سب جانتے ہیں کہ دہشت گردوں کا ایک اتحاد سامنے آچکا ہے اور بلوچ تنظیم نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے الزام تراشی کے لیے بھارت کی طرح جلد بازی نہیں کی، ہم نے مصدقہ اطلاعات کا انتظار کیا، ایک گروپ بی آر اے نے اس سانحے کی ذمے داری قبول کی ہے، مصدقہ اطلاعات ہیں کہ یہ بلوچ دہشتگرد تنظیم کی کارروائی ہے، بی آر اے کے ٹریننگ کیمپ اور لاجسٹکس کیمپ ایران کی سرحد کے پار واقع ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرےپاس مصدقہ اطلاع ہے بلوچستان واقعے میں ملوث دہشتگرد ایرانی علاقے میں ہیں، بلوچ گروہ کو ایران کی سرزمین سے مدد فراہم کی گئی، ایران کو دہشت گردوں کے کیمپ کی نشاندہی کی گئی ہے، ایران کو قابل ایکشن شواہد اور ٹھکانوں کی اطلاعات فراہم کردی ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ ایران ان تنظمیوں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے واقعے پر ایرانی وزیر خارجہ سے تفصیلی بات کی ہے اور انہیں پاکستانی قوم کےغم وغصے سےآگاہ کیا ہے، ایرانی وزیر خارجہ نے واقعے کی تحقیقات اور کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے نئی سدرن کمانڈ تشکیل دی ہے جس کا مرکز تربت میں ہے، پاکستان اور ایران نے طے کیا کہ مشترکہ بارڈر سینٹر بنائیں گے اور بارڈر پر باڑ لگائیں گے، ہم ایران کے ساتھ 950 کلومیٹر سرحد پر باڑ لگا رہے ہیں۔