کوئٹہ (جیوڈیسک) چیئرمین وائس آف بلوچستان مسنگ پرسنز نصراللہ بنگلزئی نے فوجی عدالتوں کے قیام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنا کردار کریں اور ایسی عدالتوں کا قیام روکیں۔
جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نصراللہ بنگلزئی حکومت نے پہلے متنازع تحفظ پاکستان آرڈیننس متعارف کرایا اور اب فوجی عدالتوں کے قیام کی کوششیں کر رہی ہے تاکہ اسے حکومت مخالف بلوچوں کےخلاف استعمال کیا جا سکے۔
نصراللہ نے انکشاف کیا کہ انہیں وائس آف بلوچستان مسنگ پرسنز کی تنظیمی سرگرمیوں میں شرکت نہ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر ایسا نہ کیا تو سنگین نتائج گھگتنا ہوں گے۔
اس موقع پر تنظیم کے سربراہ نے خبردار کیا کہ اگر انہیں کسی بھی قسم کا نقصان پہنچا تو اس کی ذمے دار حکومت ہو گی۔
ِاس موقع پر انہوں نے 2014 میں لاپتہ اور ہلاک ہونے والے بلوچوں کے حوالے سے حکومتی اعدادوشمار کو یکسر رد کرتے ہوئے کہا کہ سال گزشتہ میں 435 بلوچ لاپتہ ہوئے۔
’2014 میں صوبہ بلوچستان کے مختلف حصوں سے 435 بلوچ لاپتہ ہوئے، 455 افراد کی تشدد لاشیں برآمد ہوئیں جن میں سے 348 ناقابل شناخت تھیں۔
واضح رہے کہ محکمہ داخلہ بلوچستان کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2014 میں 164 افراد کی رتشدد لاشیں ملیں جن میں سے 41 ناقابل شناخت تھیں۔
نصرالہ بنگلزئی نے سول ہسپتال اور بولان میڈیکل کمپلیکس کے مردہ خانوں میں نامناسب انتظامات پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ یہاں زیادہ جگہ ہونی چاہیے تاکہ شناخت نہ ہونے تک لاشوں کو لمبے عرصے کے لیے مردہ خانوں میں رکھا جا سکے۔