سبی (نامہ نگار) بلوچستان ہائی کورٹ سبی بنچ کی مستقل بحالی تک بلوچستان بار کونسل نے بلوچستان بھر میں عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کر دیا تاوقت چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ فوری طور پر اس اہم مسلے کو حل کریں ان خیالات کا اظہار بلوچستان بار کونسل کے صدر باز محمد کاکڑ ،سبی ڈسٹرکٹ بار کے صدر میر سلیم رند، منیر کاکڑ، عنایت اللہ مرغزانی،سمیت دیگر وکلاء نے بلوچستان ہائی کورٹ سبی بنچ میں ایک پر ہجوم ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع غلام مصطفیٰ بزدار، شہباز طارق،سلیم لاشاری، غلام علی رند، راہب خان بلیدی ،جمال دین لہڑی، میر عبدالجلیل لہڑی ، میر محمد ناصر مری، سرون کمار ایڈووکیٹ ،میر اشرف ابڑو، چوہدری انوار الحق احمد، ملک فیصل بشیر، میر مولا بخش ہاڑہ ،حسنین اقبال ایڈووکیٹ، حنین اقبال ایڈووکیٹ سمیت سبی ،جعفرآباد، نصیر آباد ،کچھی ،کوئٹہ بارکے دیگر وکلاء بھی موجود تھے بلوچستان بار کونسل کے صدر باز محمد کاکڑ نے کہا کہ 1973کے آئین کے مطابق سبی ہائی کورٹ بنچ منظور کیا گیا تھا جس نے 1999میں باقاعدہ طور پر کام شروع کیا اس خوبصورت بلڈنگ پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے مگر صرف ایک جج کے حملے کے بعد اس بلڈنگ کو کچھ عرصے کیلئے غیر معینہ مدت کیلئے بند کردیا گیا ہم سمجھتے ہیں کہ ایسا کرکے سبی ،نصیر آباد، جھل مگسی، بولان، سمیت دیگر علاقوں کی عوام کے ساتھ بہت بڑی زیادتی کی گئی انہوں نے کہا کہ بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم صرف بار روم یا تقریب میں عوام کو جلد از جلد فوری اور سستا انصاف فراہم کرنے کی باتیں کرتے ہیں لیکن دوسری طرف ایک جج پر حملے کے بعد ہائی کورٹ سبی بنچ کو بند کردیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ سبی ڈسٹرکٹ بار نے بہت عرصے بعد بلوچستان ہائی کورٹ سبی بنچ کی مستقل بحالی کیلئے جو قدم اٹھایا ہے اب اس میں صرف سبی کے وکلاء نہیں بلکہ پورے بلوچستان کے وکلاء بھی ان کے ساتھ شامل ہین۔
انہوں نے کہا کہ آج 5مئی کو بلوچستان بھر میں تمام عدالتی کاروائی کا وکلاء بائیکاٹ کریں گے تاوقت کہ سبی ہائی کورٹ بنچ کی مستقل بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے انہو ںنے کہا کہ اس احتجاج میں ہمارے ساتھ پاکستان بار کونسل سمیت چاروں صوبوں کے وکلاء بھی اس مشن میں شامل ہونگے اس سلسلے میں چیف جسٹس پاکستان سے بھی ملاقات کرکے اس اہم مسلے کی طرف ان کی توجہ دلائی جائے گی کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ ہائی کورٹ سبی بنچ کی بحالی سے عوام کو ان کی دہلیز پر انصاف مل سکے انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک اس کا بہترین حل یہی ہے کہ سبی ڈویژن سے کسی سینئر وکیل کو بلوچستان ہائی کورٹ میں بطور جسٹس لیا جائے بلکہ ایڈووکیٹ جنرل اور دیگر سرکاری وکلاء بھی سبی سے لیے جائیں انہوں نے کہا کہ جب سبی کے مقامی لوگ ہونگے تو کوئی وجہ نہیں کہ لوگوں کو جلد سستا اور فوری انصاف فراہم ہوگا انہوں نے کہا کہ۔