بلوچستان کا 215 ارب روپے کا بجٹ پیش، تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ

Budget

Budget

کوئٹہ (جیوڈیسک) بلوچستان کے مشیر خزانہ خالد لانگو نے بجٹ پیش کیا۔ بلوچستان کے بجٹ میں محکمہ معدنیات کیلئے 1 ارب روپے، قائداعظم ریذڈیسنی زیارت کی تعمیر نو کیلئے 5 کروڑ روپے، ماہی گیری کے شعبے کیلئے 54 کروڑ 92 لاکھ، لائیو سٹاک کیلئے 2 ارب 56 کروڑ روپے، کوئٹہ میں پارکس کی تعمیر کیلئے 20 کروڑ روپے، کوئٹہ میں پارکنگ کی تعمیر کیلئے 20 کروڑ روپے، زراعت کے شعبے کیلئے 6 ارب 35 کروڑ روپے، 200 نئے بلڈوزر کی خریداری کیلئے 3 ارب روپے، نیوٹریشن پالیسی پر عملدرآمد کیلئے 1 ارب 49 کروڑ روپے، کالجز میں فرنیچر کی فراہمی کیلئے 20 کروڑ روپے، سکولوں کو اپ گریڈ کرنے کیلئے 75 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ مشیر خزانہ خالد لانگو کا اپنی بجٹ تقریر میں کہنا تھا کہ بلوچستان کو ملک کے دیگر شہروں سے ملانے کیلئے 6 ہزار 500 کلومیٹر طویل سڑک تعمیر ہو گی۔ بلوچستان میں تمام غیر قانونی لیز منسوخ کر دی جائیں گی۔

ماہی گیروں کو سرکاری طور پر صعنتی مزدور قرار دیدیا گیا ہے۔ ماہی گیروں کو آسان شرائط پر قرض فراہم کئے جائیں گے۔ کم از کم اجرت کے قانون کا اطلاق ہوگا۔ ہر شہر میں آگ بجھانے کیلئے گاڑی فراہم کی جائے گی۔

صوبے میں 24۔1 ارب کی مفت ادویات تقسیم ہوں گی۔ حفاظتی ٹیکوں کیلئے 70 نئے مراکزقائم کئے جا رہے ہیں۔ صوبے میں پانچ مزید ٹراما سینٹر قائم کئے جانے کی تجویز ہے۔ 7500 لیڈی ہیلتھ وزیٹرز کی ملازمت مستقل کر دی گئی ہے۔ صوبے کے ہسپتالوں کو مزید 10 ایمبولینس فراہم کی جا رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تربت اور لورا لائی میں 2 نئی یونیورسٹیاں بنیں گی۔ کوئٹہ میں زرعی یونیورسٹی بنے گی۔ 14 نئے انٹر کالج بھی قائم کئے جائیں گے۔ صوبے کے تمام گرلز کالجز کو بسیں فراہم کی جائیں گی جبکہ گوادر میں کام سیٹ یونیورسٹی قائم کی جائے گی اور گوادر میں گرلز کالج قائم کیا جائے گا۔ پانچ ارب کی لاگت سے بلوچستان انڈومنٹ کمپنی قائم کر دی گئی ہے۔

کمپنی ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بلوچ طلباء کو وضائف فراہم کرے گی۔ کیڈٹ کالج کوہلوں اور پشین میں کالجز کے قیام کا منصوبہ جاری ہے۔ ضلع کیج اور آوارن میں سکولوں کی دوبارہ تعمیر ہو رہی ہے۔ تمام بچوں کو تعلیمی سہولیات فراہم کریں گے۔ 200 پرائمری سکولوں کو مڈل کا درجہ دیا جائے گا جبکہ 50 سکولوں کو ہائی سکولز کا درجہ دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مخلوط حکومت کی کوششوں سے امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی۔ پولیس اور لیویز کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔ لاپتا افراد کا مسئلہ امن وامان سے جڑا ہے۔ لاپتا افراد اورمسخ شدہ لاشوں کا سلسلہ رکنے تک آگے نہیں بڑھ سکتے۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مالی وسائل کی کمی ہماری ترقی کی راہ میں حائل ہے۔ سرمایہ کاروں کو سازگار ماحول دینے کیلئے کوشاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان معدنیات جیسی دولت سے مالا مال ہیں۔ مالی وسائل کی کمی صوبے کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔