کوئٹہ (جیوڈیسک) بلوچستان میں مہلک کانگو وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ دیکھا گیا ہے جب کہ ماہرین نے عید الاضحیٰ کے قریب آتے ہی مال مویشیوں سے منتقل ہونے والے اس وائرس کے مزید پھیلاؤ کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زور دیا ہے۔
کوئٹہ کے فاطمہ جناح چیسٹ اسپتال میں کانگو وائرس سے متعلق رابطہ کار ڈاکٹر عباس نوتکانی نے بتایا کہ رواں سال اب تک اس وائرس سے متاثر ہونے کے خدشے سے 96 مریض ان کے اسپتال میں لائے گئے جن میں سے 27 میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی۔
ان کے بقول اب تک دس مریض اس وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ 13 علاج کے بعد صحتیاب ہو کر گھر جا چکے ہیں۔
اس وائرس سے متاثر ہونے والوں کی ابتدائی علامات کے بارے میں ڈاکٹر نوتکانی نے بتایا کہ مریض کو سر میں درد محسوس ہوتا ہے جس کے بعد قے کے ساتھ ساتھ کمر میں درد شروع ہو جاتا ہے اور تیز بخار رہنے لگتا ہے۔
بعد ازاں مریض کو بدن میں شدید درد محسوس ہوتا اور پھر ناک، کان اور منہ سے خون آنا شروع ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹر نوتکانی کا کہنا تھا کہ ایسے مریض کو فوراً ان کے اسپتال منتقل کرنا چاہیے۔
ذرائع ابلاغ میں کانگو وائرس کے پھیلاؤ کی خبریں منظر عام پر آنے کے بعد عام لوگوں اور گھریلو خواتین کو تشویش میں مبتلا کر دیا لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ احتیاطی تدابیر سے اس مرض سے بچا جا سکتا ہے۔
اس بارے میں ڈاکٹر عباس نوتکانی کہتے ہیں کہ “اپنے گھروں کو صاف ستھرا رکھیں، جب مال مویشی خریدنے جائیں تو ہلکے رنگ کے کپڑے پہن کر جائیں، بچوں کو مال مویشی کے زیادہ نزدیک نہ چھوڑیں۔۔۔جب جانوروں کو ذبح کریں تو قصاب کو چاہیے کہ وہ ماسک اور بڑے بوٹ پہنیں۔”
بلوچستان کے سیکرٹری لائیو اسٹاک محمد صدیق مندوخیل نے گفتگو میں بتایا کہ کانگو وائرس کے تدارک کے لیے اقدام کا آغاز کردیا ہے اور مختلف اضلاع کی مویشی منڈیوں میں بھی اسپرے کیا جا رہا ہے۔
“اب تک پورا ژوب ڈویژن جس میں شیرانی، ژوب لورالائی ضلع بارکھان، کوہلو جو سبی ڈویثن میں ہے، قلعہ سیف اللہ، زیارت، پشین، قلعہ عبداللہ، کوئٹہ، خاران، خضدار نوشکی، قلات، لسبیلہ، ان میں ابھی تک اسپرے کا کام روزانہ کی بنیاد پر کیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ مکران ڈویثن میں آگاہی پروگرام شروع ہے اس میں بیماری کے خلاف اس طرح نصیر آباد پورے ڈویژن میں بھی آگاہی مہم شروع ہے۔”
بلوچستان میں گزشتہ عید الاضحیٰ کے بعد بھی کانگو وائرس سے متاثر ایک درجن سے زائد مریض سامنے آئے تھے جن میں سے نو موت کا شکار ہوگئے تھے۔