تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری بلوچستان وہ واحد صوبہ ہے جو ملک دشمن سامراجی اور ہندو مہاشوں جیسی پلید قوتوں کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے وجہ صاف ظاہر ہے کہ سی پیک منصوبہ کی تکمیل اورگوادر کی ترقی یہود و نصاریٰ اور ہندو بنیوں کو ایک نظر نہیں بھاتی اگر پاکستان چین کی لازوال دیرینہ دوستی اور احسن تعلقات سے سی پیک منصوبہ کو مکمل کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو بڑے سامراج کی تو اس علاقہ سے مستقل چھٹی ہوجائے گی اور اس کابھارت کو علاقائی تھانیدار بنانے کا خواب بھی شرمندہ تکمیل نہ ہوسکے گا۔
بھارتی راء اربوں روپے بلوچستان میں ملک دشمن عناصر پر خرچ کر رہی ہے اور اس کی طرف سے فرقہ واریت و لسانیت پھیلانے کامذموم کام بھی زور شور سے جاری ہے آئے دن ہم امام بارگاہوں ،مساجداور گرجا گھروں پر خود کش حملوں اور دھماکوں کی دلسوز خبریں سنتے رہتے ہیں۔کراچی سے گوادر تربت سے گزر کربسیں ایران کابارڈرکراس کرکے اکثر ایران جاتی رہتی ہیں یہیں پر دہشت گرد شناختی کارڈ اور جسم پر نشانات دیکھ کر اکثرہزارہ برادری کے لوگوں کوقتل کرتے رہتے ہیں۔تاکہ مذہبی منافرت بڑھتی رہے ایران کی مذہبی تقریبات میں آتے جاتے ہوئے اثنا ء عشریہ کے معصوم افراد پر حملے ہوتے رہتے ہیںاب تو حال ہی میں عیسائیوں کی سالانہ تقریب میں داعش کے دہشت گردوں نے چرچ پر حملہ کیا۔ 9سے زائد افراد جان سے گئے اور 5درجن سے زائد افراد شدید زخمی ہوئے ایسے واقعات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے سدرن کمانڈکے جناب آصف سلیم باجوہ کی طرف سے زخمی عیسائیوں کی عیادت کی گئی اور ان کے راہنمائوں سے ملاقاتوں پر اس واقعہ کا شدید نوٹس لیتے ہوئے انھیں مکمل تسلی دی کہ افواج پاکستان ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں اور بھارتی را اور داعش کے روپ میں امریکی ایجنٹوں کے ایسے حملوں سے عیسائی بھائیوں کے حوصلے پست نہیں کیے جا سکتے۔
بنگلہ دیش میں بھی آخر بنگلہ بدھو شیخ مجیب الرحمٰن کو قتل کر ڈالا گیا تھا اور اس کی لاش اس کے گھر کی سیڑھیوں پر الٹی پڑی رہی کسی کو اسے اٹھانے اور دفنانے کی جرأت نہ تھی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو گولیوں سے بھون ڈالا گیا اسی طرح بنگلہ دیش بنانے والے پاکستانی کرداروں یحیٰی خان ،جنرل نیازی اور بھٹو کاانجام بھی سبھی کے سامنے ہے کہ یہ قدرت کے اٹل فیصلے ہیں جنہیں کوئی دنیاوی طاقت روک نہیں سکتی۔اسی طرح آجکل بلوچستان سے باہر رہ کر اس کے نام نہاد سردار اور ان کی اولادیں جو کردار ادا کر رہی ہیں وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیںوہ لندن اور دوسرے پوش علاقوں میں رہتے اور ملک دشمنی کا کردار تو ادا کر رہے ہیں اور بھارتی و یہودی سامراج ان کو بھاری فنڈنگ بھی کر رہا ہے مگر بیچارے نادان یہ نہیں سمجھتے کہ ملک ہے تو ان کی سرداریاں قائم ہیں اگر خدانخواستہ گریٹر بلوچستان یا اس کو علیحدہ صوبہ بنانے کی مذموم کوششیں کامیاب ہوگئیںتو بھارتی مہاشے ہندو شاید انہیں بھی میر جعفر و میر صادق کی طرح برداشت نہ کریں گے۔اور لازماً قتل کر ڈالیں گے جس طرح پوری دنیا میں وطن کے غداروں کا حشر ہوتا ہے کہ سامراجی و ہندو بنیے بخوبی سمجھتے ہیں کہ جو اپنے وطن ،اپنے مذہب کے پیرو کار ہوتے ہوئے اس کے غدار بن کرہمارے ایجنٹ بنے ہیں وہ کل کلاں ہمارے خلاف بھی سازشیں کرتے رہیں گے۔اس لیے کسی بھی ایسے انقلاب کے بعد اولاً ہی غدار ایجنٹوں کا خاتمہ کیا جاتا ہے اور یہ بات اظہر من الشمس ہے اور پوری دنیا کی تحریکیں اس بابت آگاہ ہیں۔کلبھوشن کا نیٹ ورک ہم نے پکڑ لیا ہے مگر نہ جانے کتنے ملک دشمن ایجنٹ بھارتی رااور یہود و نصاریٰ کے پیسوں سے خریدے ہوئے کام کر رہے ہوں گے اس لیے ہمیں ہمہ دم ہوشیار رہنا ہو گا۔
کرسمس کی تقریبات پر کوئٹہ پھرلہو لہو ہو گیا اور ایسے فنکشن پر مناسب سیکورٹی نہ ہونا اور نجی گارڈز کی غیر موجودگی بھی سوالیہ نشان ہے ۔ویسے تو ٹرمپ کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف جنگ شروع کرنے کی پورے عالم اسلام اور یورپ میںمذمت جاری ہے کاش مسلمان ممالک او آئی سی کی میٹنگ میں القدس کو فلسطین کا دارلخلافہ بنانے کے ساتھ ساتھ امریکنوں کا معاشی بائیکاٹ کرکے ان کے سفارت خانے بند کر ڈالتے ۔ٹرمپ کے اعلان کے بعدہمیں اور ہماری پاک افواج کو مزید مضبوطی سے دہشت گرد عناصر اور ہماری صفوں میں موجود گھس بیٹھیوں کے خلاف کاروائیاں تیز تر کر ڈالنی چاہئیں۔اور ہمیں بلوچستان کو احمدی صوبہ بنانے کے قادیانیوں کے سابق عزائم کو نہیں بھولنا چاہیے”بلوچستان کی کل آبادی پانچ یا چھ لاکھ ہے زیادہ آبادی کو احمدی بنانا مشکل ہے لیکن تھوڑے آدمیوں کو تو احمدی بنانا کوئی مشکل نہیں پس جماعت اس طرف اگر پوری طرف توجہ دے تو اس صوبے کو بہت جلد احمدی بنایا جا سکتا ہے۔
اگر ہم سارے صوبے کو احمدی بنالیں تو کم ازکم ایک صوبہ تو ایسا ہوجائے گا جس کو ہم اپنا صوبہ کہہ سکیں گے پس میں جماعت کو اس بات کی طرف توجہ دلاتا ہوںکہ آپ لوگوں کے لیے عمدہ موقع ہے اس سے فائدہ اٹھائیں اور اسے ضائع نہ ہونے دیں پس تبلیغ کے ذریعے بلوچستان کو اپنا صوبہ بنا لو تاکہ تاریخ میں آپ کا نام رہے)”مرزا محمود احمد کا بیان مندرجہ “الفضل ” 13 اگست1948)اسی طرح بھارت کی بھی کوشش رہتی ہے کہ بلوچستان میںبسنے والے بلوچیوں پنجابیوں سندھیوں اور پٹھانوں کو آپس میں لڑا کر نفرت کے بیج بوتا رہے۔تمام تخریب کاروں کی بیخ کنی کرتے ہوئے امریکی و یہودی سامراج کے پاکستان میں موجود ایجنٹ قادیانیوں کی سرگرمیوں پر بھی خصوصی نظر رہنی چاہیے۔وما علینا الا البلاغ۔