اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اڑتالیس ارب روپے سے زائد خرچ ہوئے ہیں۔ یہ بات چوہدری نثار علی خان نے پوچھے گئے سوال کے تحریری جواب میں کہی۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق وقاقی وزیر داخلہ کے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اڑتالیس ارب روپے خرچ ہوئے ہیں اور اس رقم میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، ملک کے قبائلی علاقے اور اور صوبہ خیبرپختونخوا کے اخراجات شامل ہیں۔
جواب میں ان اخراجات کی تفصیل دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے ایوان کو بتایا کہ ان میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے 23 ارب 80 کروڑ روپے سے زائد، فاٹا کے تین ارب روپے سے زائد اور خیبر پختونخوا کے 8 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد کے اخراجات شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب رینجرز نے 7 ارب روپے سے زیادہ اور بلوچستان نے ایک ارب 60 کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ کی ہے۔
دوسری جانب ایک سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے داخلہ و نارکوٹکس مریم اورنگزیب نے کہا کہ امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے 2008 سے 2013 کے دوران قومی اسمبلی نے پانچ قراردادیں منظور کیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ان قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے ملک میں امن و امان کی صورتحال کی نگرانی اور اس میں بہتری لانے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے۔
اُنہوں نے کہا کہ انگلیوں کے نشانات کی شناخت کے خود کار نظام کے ذریعے اب تک انیس لاکھ سے زائد مشتبہ افراد کے فنگر پرنٹس لیے گئے ہیں اور گزشتہ سال ستمبر تک بڑی تعداد میں غیر تصدیق شدہ سموں کو بند کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مارچ 2011 سے ستمبر 2014 کے دوران لاپتہ افراد کے نو سو دو مقدمات نمٹائے گئے۔
ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران بیرون ملک 23 پاکستانی سفارتخانوں میں مشین سے پڑے جانے والے پاسپورٹ کا نظام شروع کیا گیا ہے جبکہ بیرون ملک مزید چھپن سفارتخانوں میں بھی یہ نظام قائم کیا جائے گا۔ منصوبہ بندی اور ترقی کے پارلیمانی سیکریٹری سید محمد ثقلین نے کہا کہ بلوچستان میں چالیس ارب روپے کے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے۔