کوئٹہ (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں کاشت کاروں کی ایک تنظیم ’’زمیندار ایکشن کمیٹی‘‘ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ صوبے میں پے در پے بجلی کے کھمبے گرنے کے باعث 21 دن تک لگ بھگ 20 گھنٹے روزانہ کی لوڈشیڈنگ نے اُن کی فصلوں اور باغات کو بہت نقصان پہنچایا۔
زمیندار ایکشن کمیٹی کے مرکزی عہدیدار حاجی عبدالرحمان بازئی نے وائس آف امریکہ کو بتاہا کہ طویل لوڈشیڈنگ کے دوران زمینداروں کو ایک محتاط اندازے کے مطابق اربوں روپے کے نقصان کاسامنا کرنا پڑا ہے۔
’’ہم یہ چاہتے ہیں کہ بائیس دن کی طویل لوڈشیڈنگ میں بلوچستان کے زمینداروں کو جو نقصانات ہوئے ہیں انکا ازالہ کیا جائے کیونکہ 1997ء میں زمینداروں کے باغات، فصلوں اور ٹیوب ویل خشک ہو گئے اور ہم نے نو سالہ خشک سالی برداشت کی‘‘ ۔
زمیندار ایکشن کمیٹی نے اس سلسلے میں رواں ہفتے کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا، کمیٹی کے عہدیداروں کے مطابق مارچ 2014ء میں زمینداروں اور وفاقی حکومت کے درمیان یہ معاہدہ ہوا تھا کہ زرعی مقاصد کے لیے نصب بجلی کے ’فیڈرز‘ کو روزانہ آٹھ گھنٹے بلا تعطل بجلی فراہم کی جائے گی۔
’’ہم آج یہاں اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے آئے ہیں اس کے بعد ایک ہنگامی اجلاس بھی ہو گا جس میں ہم اپنے آئندہ کا لائحہ عمل کا اظہار کریں گے‘‘۔
بلوچستان کے زمینداروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت صوبے میں توانائی کے بحران کا خاتمہ اور زراعت کی ترقی چاہتی ہے تو وہ صوبے کے 30 ہزار زرعی ٹیوب ویلز کو فوری طور پر شمسی توانائی پر منتقل کرنے اور ہر ضلع کی سطح پر 100میگا واٹ سولر پاور ہاؤس بنانے کی بھی منظوری دے۔
زمینداروں نے بلوچستان حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ صوبے کے 72 سیلابی نالوں پر چھوٹے ڈیم بنانے کی منظوری دے تاکہ آبپاشی کے لیے پانی حاصل ہو سکے۔
صوبائی حکومت کی طرف سے تاحال کاشتکاروں کی ان تجاویز پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم حکومت کا موقف ہے کہ حال ہی میں کیے گئے اقدامات سے صوبے میں بجلی کی فراہمی میں بہتری آئی اور زیر تکمیل منصوبے مکمل ہونے کے بعد صورت حال مزید بہتر ہو گی۔
بلوچستان میں بجلی فراہم کرنے کے ادارے کوئٹہ الیکٹر سپلائی کمپنی ’کیسکو‘ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تیز ہواؤں کے باعث گرنے والے بجلی کے کھمبوں کی مرمت کا کام مکمل ہو گیا ہے اور صوبہ بھر میں زرعی ٹیوب ویلوں کو بجلی کی فراہمی شروع کر دی گئی ہے۔