بلوچستان (جیوڈیسک) بلوچستان میں انتخابی دنگل اختتام کو پہنچتے ہی حکومت سازی کے حوالے سے جوڑ توڑ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ بلوچستان میں بلوچ اور پشتون قوم پرستوں نے میدان مار لیا۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی دس نشستوں کے ساتھ اکثریتی جماعت کے طور پر سامنے آگئی۔ مسلم لیگ نون نو سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ نیشنل پارٹی سات نشستیں جیت چکی ہے۔
بلوچستان میں انتخابی نتائج کو حیران کن بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ کہا جارہا ہے پختونخوا ملی عوامی پارٹی، ن لیگ اور نیشنل پارٹی کی مثلث مخلوط حکومت تشکیل دے سکتی ہے۔ آزاد امیدواروں کا کردار بھی اہم سمجھا جا رہا ہے۔ نواز شریف پہلے ہی اس خواہش کا اظہار کر چکے ہیں کہ بلوچستان میں بلوچ قوم پرست حکومت بنائیں۔
لیکن محمود خان اچکزئی کی پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے پاس سب سے زیادہ سیٹیں ہیں۔ اور بلوچستان نیشنل پارٹی کو قابل قدر مینڈنٹ حاصل نہیں ہو سکا۔ اب میاں نواز شریف اور محمود خان اچکزئی کی کوشش ہوگی وہ بی این پی سربراہ سردار اختر مینگل کو ساتھ رکھیں۔ بلوچستان میں جمعیت علمااسلام نے چھ نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ ق لیگ صرف چار سیٹیں جیت سکی۔
بلوچستان نیشنل پارٹی نے دو نشستیں حاصل کیں۔ عوامی نیشنل پارٹی ایک ،جاموٹ قومی موومنٹ ایک ، مجلس وحدت المسلمین ایک ایک سیٹ حاصل کر سکیں۔ جیتنے والے آزاد ارکان کی تعداد نو ہو چکی ہے۔ بلوچستان اسمبلی کا ایوان پیسٹھ ارکان پر مشتمل ہے۔ جس میں اکیاون جنرل نشستیں ہیں۔ گیارہ خواتین کی مخصوص نشستیں اور تین اقلیتی سیٹیں ہیں۔