کوئٹہ (اصل میڈیا ڈیسک) بلوچستان میں تین برسوں کے دوران محکمہ صحت کو 74 ارب روپے کا بجٹ ملنے کے باوجود صوبے کے اسپتالوں کی حالت نہیں بدلی۔
بلوچستان میں تین برسوں کے دوران محکمہ صحت کو 74 ارب روپے کا بجٹ ملا تاہم اس کے باوجود صوبے کے اسپتالوں کی حالت بہتر نہیں کی جاسکی۔
سرکاری اسپتالوں میں طبی سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث مریض اپنا علاج کراچی اور اسلام آباد کے اسپتالوں میں کروانے پر مجبور ہیں۔
صوبے میں اسپتالوں کی صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ضلع واشک کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کی عمارت 8 برس گذرنے کے بعد بھی مکمل نہ ہو سکی۔
کوئٹہ کے سول سنڈیمن اسپتال میں بیڈز کی کمی کا سامنا ہے جب کہ خستہ حال اسٹریچر بھی مریضوں کی تکلیف میں اضافہ کرتے ہیں ،ادویات کی مد میں 28کروڑ ملنے کے باوجود مریضوں کو ادویات بازار سے خریدنا پڑتی ہیں۔
1200 بیڈز پر مشتمل کوئٹہ کے بولان میڈیکل کمپلیکس اسپتال کا سالانہ بجٹ دو ارب روپے کے لگ بھگ ہے ، اس اسپتال میں کئی ماہ سے اینجیوگرافی کی مشین خراب پڑی ہے مگر مرمت کے لیے فنڈز ہی نہیں۔
اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی غیر حاضری کے جواب میں محکمہ صحت کے حکام یہ تسلیم کرتے ہیں کہ کچھ ڈاکٹرز ایسے بھی ہیں جو اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی کرتے ہیں۔