بلوچستان (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے وکلا نے سانحہ آٹھ اگست کے واقعے کے خلاف عدالتوں کے مکمل بائیکاٹ کے خاتمے کا اعلان کیا ہےتاہم اس واقعے کی تحقیقات کے لیے صوبائی حکومت کے قائم کردہ عدالتی کمیشن کو مسترد کر دیا ہے۔
بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر غنی خلجی ایڈووکیٹ نے اتوار کو کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مکمل بائیکاٹ کا خاتمہ سائلین کے مشکلات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
خیال رہے کے آٹھ اگست کو ہونے والے دھماکوں میں 56 وکلا سمیت 76 افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ سانحہ آٹھ اگست کے بعد سے وکلا کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں عدالتوں میں پیش نہیں ہو رہے تھے۔
بلوچستان کی تاریخ میں 47 روز تک جاری رہنے والے اس طویل بائیکاٹ کی وجہ سے عدالتی بحران پیدا ہوگیا تھا۔
ہائیکورٹ بار کے صدر نے کہا کہ وکلا کی تنظیموں کی جنرل باڈی نے اب ہفتے میں صرف دو یوم تک ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
غنی خلجی کا کہنا تھا کہ یہ ہڑتال منگل اور جمعرات کو ہوا کرے گی جس کے دوران وکلا مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کرنے کے علاوہ دھرنے دیں گے۔
خیال رہے کے سانحہ آٹھ اگست میں 56 وکلا سمیت 76 افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوئے تھے انھوں نے کہا کہ اتنا بڑا سانحہ ہونے کے باوجود اس کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
ہائیکورٹ بار کے صدر نے کہا کہ وکیل اس سانحہ کو کبھی بھی نہیں بھولیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وکلا نے اس کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا آغاز کوئٹہ سے ہوگا۔
خیال رہے کہ 23 ستمبر کو بلوچستان حکومت کی جانب سے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے بلوچستان ہائیکورٹ کے جج پر مشتمل عدالتی کمیشن قائم کیا گیا تھا۔
وکلا نے حکومتی کمیشن کو مسترد کرتے ہوئے اسے سپریم کورٹ کی جانب سے اس واقعے کے بارے میں لیے جانے والے از خود نوٹس کو سبوتاژ کرنے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔
غنی خلجی ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ اس سانحہ کے ملزمان کی گرفتاری تک وکلا کا احتجاج جاری رہے گا۔ اس سانحہ کے خلاف وکلا کے احتجاج کو کوریج نہ دیے جانے پر میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔