بلدیاتی الیکشن میں حکمران جماعتوں کی کامیابی

Election

Election

صوبہ بلوچستان میں 8 سال بعد 7 دسمبر 2013 کو بلدیاتی انتخابی دنگل سج گیا۔ 7 دسمبر کو صوبائی گورنمنٹ کی جانب سے صوبے میں عام تعطیل بھی کیا گیا بلدیاتی انتخابات میں تمام انتظامات اور تیاریاں بڑی خوش اسلوبی سے کیا گیا تھا بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کیلئے پولنگ اسٹیشنز، بلیٹ پیپرز اور سیکورٹی معاملات کو حتمی شکل دیا گیا تاتمام پولنگوں کے تمام سامان سخت سیکورٹی میں پولنگ اسٹیشنوں تک پہنچایا گیا۔بلوچستان کے 32 اضلاع میں 8 سال بعد ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں 7190 نشستوں میں سے 2507 نشستوں پر اُمیدوار وں نے سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کی وجہ سے اُمید وار بلامقابلہ منتخب ہوئے ۔بلدیاتی انتخابات میں حکومتی اتحاد کی برتری برقرار نیشنل پارٹی پہلے نمبر،پاکستان مسلم لیگ (ن) دوسرے نمبر پر 4168 نشستوں پر نیشنل پارٹی، 234(ن) لیگ 144 پشتونخوامیپ 112 جے یو آئی (ف) 103 اور آزاد اُمیدواروں کی 486 نشستیں حاصل کیں۔

میٹروپولٹین کارپوریشن کی تمام 58 سیٹوں کے نتائج آگئے ہیں حکمران اتحاد نے سبقت حاصل کر لی ہے۔ کوئٹہ میٹروپولٹین کارپوریشن کی تمام 58 سیٹوں کے نتائج آگئے ہیں حکمران اتحاد نے سبقت حاصل کرلی ہے ان نتائج کے مطابق پشتونخوامیپ19 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر رہی نواز لیگ کو 6 سٹیں ملی جبکہ 13 آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی 5 نشستوں ‘بی این پی مینگل 4 اور جے یو آئی نظریاتی نے 3 نشستیں حاصل کیں وزیراعلیٰ بلو چستان ڈاکٹر عبدالمالک کی نیشنل پارٹی اور تحریک انصاف 2,2 سیٹیں حاصل کرنے پر کامیاب ہو سکیں جے یو آئی(ف) پیپلز پارٹی اور وحدت المسلمین کو ایک ایک سیٹ ملی۔ ساتویں بلدیاتی انتخابات میں کوئٹہ اور پشتون علاقوں سمیت بلوچستان میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے بھاری اکثریت حاصل کی جبکہ مسلم لیگ(ن)، آزا دامیدوار، نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، جمعیت علماء اسلام (ف)، جمعیت علماء اسلا م (نظریاتی)، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی، پاکستان تحریک انصاف، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) نے بھی متعدد نشستوں پر کامیابی حاصل کی کوئٹہ کے 57 وارڈ جبکہ بلوچستان کے 32 میں سے 31 اضلاع کے 4168 حلقوں میں انتخابات کرائے گئے جن میں 18 ہزار اُمیدواروں نے حصہ لیا پولیس، بلوچستان کانسٹیبلری، فرنٹیئر کور، لیویز اور پاک فوج کے 55 ہزار اہلکار تعینات کئے گئے تھیں۔

قائمقام الیکشن کمشنر جسٹس ناصر الملک، سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد، چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد، صوبائی الیکشن کمشنر سید سلطان بایزید، سیکرٹری داخلہ اسد گیلانی، سیکرٹری بلدیاتی کاظم نیاز کے ہمراہ کوئٹہ میں مختلف پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کر کے پولنگ کے عمل کا جائزہ لیا غیر حتمی وغیرسرکاری نتائج کے مطابق کوئٹہ کی وارڈ 1 سے آزاد اُمیدوار محمد حسین نے 330 ووٹ، وارڈ نمبر 2 سے آزاد اُمیدوار فرحان علی خلجی ،وارڈ نمبر3سے مسلم لیگ ن کے محمداسلم رند292ووٹ، وارڈ نمبر 4 سے آزاد اُمیدوار حاجی سرور بازئی، وارڈ نمبر 5 سے مسلم لیگ ن کے نسیم الرحمن نے 410، وارڈ نمبر 6 سے آزاد امیدوار سلیم زمان، وارڈ نمبر 7 سے ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے قادر علی ہزارہ نے 3000 ووٹ، وارڈ نمبر 8 سے مسلم لیگ ن کے رشید خان نے 616 ووٹ، وارڈ نمبر 9 سے محمد مہدی نے 315، وارڈ نمبر 10 سے ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے عباس علی ہزارہ نے 1130 ووٹ، وارڈ نمبر 12 سے آزاد امیدوار حیات اللہ غلزئی، وارڈ نمبر 13 سے مسلم لیگ ن کے نثار شاہ نے 706، وارڈ نمبر 14 سے ایچ ڈی پی کے بوستان علی کشتمند نے 1147 ووٹ، وارڈ نمبر 15 سے ایچ ڈی پی کے رضا وکیل نے 1050 ووٹ، وارڈ نمبر 16 سے ایچ ڈی پی کے رضا حسین ہزارہ نے 625 ووٹ، وارڈ نمبر 17 سے آزاد امیدوار عنایت کاسی نے 851 ووٹ، وارڈنمبر 18 سے آزاد امیدوار اللہ داد خان، وارڈ نمبر 21 سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے عبدالسلام بڑیچ نے 421 ووٹ، وارڈ نمبر 22 سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے حاجی فخر الدین بڑیچ نے 473 ووٹ، وارڈ نمبر 24 سے آزاد امیدوار ملک عبدالمنان کاکڑ نے552، وارڈ نمبر 25 سے مسلم لیگ ن کے عبدالرحیم کاکڑ نے 674، وارڈ نمبر 26 سے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے محمد یونس لہڑی نے 555، وارڈ نمبر 28 سے غفار رند نے 907 ووٹ، وارڈ نمبر 29 سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے جمال لانگو نے 315، وارڈ نمبر 30 سے محمد پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ادریس بڑیچ نے 550، وارڈ نمبر 32 سے آزاد امیدوار جلیل احمد نے 107 ووٹ، وارڈ نمبر 34 سے پاکستان تحریک انصاف کے عبدالحنان بڑیچ ، وارڈ نمبر35سے آزاد امیدوار عابد لہڑی ، وارڈ نمبر36سے نور الدین کاکڑ نے 197 ووٹ، کوئٹہ وارڈ نمبر 37 سے پشتونخوا میپ کے صلاح الدین کاکڑ نے 257 ووٹ، وارڈ نمبر 39 سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رحمت اللہ نے 346 ووٹ، وارڈ نمبر 40 سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمد ابراہی، وارڈ نمبر 41 سے جمعیت علماء اسلام(ف) کے مولوی محمد ایوب، وارڈ نمبر 42 سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے عبدالکریم اچکزئی نے 512 ووٹ، وارڈ نمبر 44 سے جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے میرفاروق نے 1092 ووٹ، وارڈ نمبر 45 سے جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے عبدالقہار، وارڈ نمبر 46 سے آزاد امیدوار احسان اللہ، وارڈ نمبر 47 سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نیاز محمد بڑیچ نے، وارڈ نمبر 48 سے پشتونخوا میپ کے ملک شاہد کاسی نے 782 ووٹ، وارڈ نمبر 50 سے آزاد امیدوار عبداللہ نے 224 ووٹ، وارڈ نمبر 51 سے جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے کبیرآغا نے 975 ووٹ، وارڈ نمبر 52 سے پشتونخوا میپ کے اختر حسین خروٹی نے 1700 ووٹ، وارڈ نمبر 54 سے نیشنل پارٹی کے حاجی یاسین بنگلزئی ،وارڈ نمبر 55 سے نیشنل پارٹی کے عبدالغفار قمبرانی، وارڈ نمبر 56 سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مجیب الرحمن بلوچ، وارڈ نمبر 57 سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے ملک نصیر قمبرانی، وارڈ نمبر 58 سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے حمداللہ بڑیچ، ڈسٹرکٹ کونسل کیلئے کیچی بیگ سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے عزیز اللہ، جبکہ کونسلروں میں ملک ابراہیم، زبیر احمد، ہدایت اللہ بلوچ کامیاب ہوئے۔

Jamiat Ulema Islam

Jamiat Ulema Islam

میزئی اڈہ سے یونین کونسل میزئی ون سے ڈسٹرکٹ ممبر جمعیت علماء اسلام کے حاجی عبدالوکیل، نواب خان، محمدصادق، محمد طاہر، ضیاء الدین جبکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے روزی خان، قیوم شاہ، سراج الدین، یونین کونسل میزئی ٹو سے جمعیت علماء اسلام کے مولوی عظمت اللہ، سراج الدین، مولوی حمیداللہ، حاجی عبداللہ میزئی، مولوی رفیع اللہ، پشتونخواملی عوامی پارٹی کے حاجی رحمت اللہ، اے این پی کے ملک رحمت اللہ، آزاد ملا عطاء اللہ، یونین کونسل مسے زئی ٹو سے عزیز اللہ، فیض اسحاق، جمعیت علماء اسلام کے محمد یونس اخونزادہ، داؤد شاہ اور شاہ ولی کامیاب ہوئے۔ پنجگور میں ڈسٹرکٹ کونسل کے کل 21 نشستوں میں سے 18 بلا مقابلہ دو نشستوں پر مقابلے دونوں نشست نیشنل پارٹی نے جیت لئے میونسپل کمیٹی ii تسپ کے کل 13 امیدوار بلا مقابلہ کامیاب تفصیلات کے مطابق پنجگور میں بلدیاتی الیکشن میں تین پارٹیوں نیشنل پارٹی بی این پی عوامی اور بی این پی مینگل کے درمیان سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کے باعث ڈسٹرکٹ کونسل کے کل 21 نشستوں میں سے 18 بلا مقابلہ کامیاب ہو گئے۔

ایک نشست خالی رہی جبکہ دو یونین کونسل کلگ اور سرردو کے نشست بھی نیشنل پارٹی نے جیت لئے واضح رہے کہ کلگ سے بی این پی مینگل نے پولنگ کے دن بائیکاٹ کا ااعلان کیا تھا اور اسی طرح سوردو سے بی این پی عوامی نے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا میونسپل کمیٹی تسپ کے تمام 13 امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوئے میونسپل کمیٹی ون چتکان خدا باران کے کل 26 میں سے 25 بلا مقابلہ منتخب ہوئے صرف تار آفس میں ایک پولنگ پر ووٹ ہوئے۔ نیشنل پارٹی کے صابر علی نے 253 ووٹ حاصل کرکے یہ نشست جیت لیا اس کے مد مقابل حاجی عبدالمجید نے 8ووٹ حاصل کئے۔میونسپل کمیٹی قلات کی 19 سیٹوں میں سے بی این پی مینگل اور جے یو آئی ( ف ) کے اتحاد نے 8 سیٹیں نیشنل پارٹی نے چار سیٹیں جے یو آئی ( ن) نے چار سیٹیں سنی تحریک نے ایک سیٹ جبکہ ایک آزاد امیدوار کامیاب ہوگئے ایک سیٹ پر پولنگ ملتوی کردی گئی کامیاب ہونے والے امیدواروں میں نیشنل پارٹی کے عارف لانگو ،مجیب قمبرانی علی رودینی ،بی این پی مینگل کے کامیاب ہونے والے امیدوار نذیر دہوار ،حلیم مینگل ،میر فاروق مینگل ،ملک عزیز مینگل ،جے یو آئی ( ف) کے کامیاب امیدوار فیض محمد ،فرید مصطفی، جے یو آئی ( ن) کے کامیاب امیدوار آغا فضل الرحمان شاہ ،محمد حیات جبکہ سنی تحریک کے امیدوار حافظ حبیب شامل ہے۔

بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کے دوران مجموعی طور پر حکومتی اتحاد میں شامل نیشنل پارٹی، مسلم لیگ ن اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے ساتھ آزاد امیدواروں نے برتری حاصل کر لی ہے جبکہ پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور ق لیگ بہت پیچھے رہیں۔ بی این پی 68، بی این پی عوامی 62، غیر سرکاری، غیر حتمی نتائج کے مطابق مجموعی طور پر 1680 یونین کونسلوں میں سے آزاد امیدواروں نے 516 سیٹیں حاصل کیں جبکہ نیشنل پارٹی نے 233 اور مسلم لیگ ن نے 144 حلقوں میں برتری حاصل کی۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کی 112 اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کی 123 پیپلز پارٹی کی 2 حلقوں میں اکثریت ہے اور 139 حلقوں میں دیگر امیدوار آگے ہیں۔ میٹروپولیٹن کارپوریشنز کے نتائج کے مطابق کل نشستیں 58 ہیں جن میں سے آزاد امیدواروں نے 13، مسلم لیگ ن نے 9 نشستیں حاصل کیں۔ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی 12، بی این پی 4، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے 4، تحریک انصاف نے 2، جے یو آئی نظریاتی نے 3 اور دیگر نے 4 نشستیں حاصل کیں۔

میونسپل کارپوریشنز کے نتائج کے مطابق کل نشستیں 166 ہیں جن میں سے آزاد امیدواروں نے 6، نیشنل پارٹی نے 50، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی نے 30، جمعیت علماء اسلام (ف) نے 24، بی این پی نے 11، مسلم لیگ ن نے 9 اور دیگر نے 15 نشستیں حاصل کیں۔ میونسپل کمیٹیوں کے نتائج کے مطابق کل نشستیں 786 ہیں جن میں سے آزاد امیدواروں نے 341، نیشنل پارٹی نے 51، مسلم لیگ ن نے 52، پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے 58، جمعیت علماء اسلام (ف) نے 52 اور دیگر امیدواروں نے 69 نشستیں حاصل کیں۔ ضلعی کونسلوں کے نتائج کے مطابق کل نشستیں 607 ہیں جن میں سے آزاد امیدواروں نے 147، مسلم لیگ ن نے 52، نیشنل پارٹی نے 48، جمعیت علماء اسلام (ف) نے 35، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی نے 30، پی ایم ایل (ق) 1، پی ٹی آئی 1، اور دیگر نے 48 نشستیں حاصل کیں۔

الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق بلوچستان میں بلدیاتی الیکشن کے دوران ٹرن آئوٹ تقریباً چالیس فیصد رہا اور صوبے میں 35 فیصد امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئے۔ میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ میں پشتونخواہ میپ 19 نشستیں لے کر سرفہرست ہے۔ آزاد امیدواروں نے 13، مسلم لیگ ن نے 4، بی این پی مینگل اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے 4، 4، جے یو آئی نظریاتی 3، نیشنل پارٹی اور تحریک انصاف نے 2، 2 نشستیں حاصل کیں۔ پنجگور میں نیشنل پارٹی، کوہلو میں آزاد گروپ، سبی میں ڈومکی پینل، پشین میں پشتونخواہ میپ اور دیگر اضلاع میں مختلف سیاسی، مذہبی، قومیت پرست جماعتوں اور اتحادوں نے برتری حاصل کی۔

Security On Election

Security On Election

پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی۔ یہ بلوچستان میں تاریخ کے ساتویں جبکہ جماعتی بنیادوں پر پہلے بلدیاتی انتخابات ہیں۔ انتخابات کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔ بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کیلئے ضلع کونسل، یونین کونسل اور شہری علاقوں پر مشتمل انتخابی حلقوں کی تعداد 7188 ہے۔ مکران میں سے 2 ہزار 527 امیدوار پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں جبکہ 513 نشستیں خالی ہیں جن پر کوئی میدوار میدان میں نہیں، اس طرح گزشتہ روز 4168 نشستوں پر انتخابات ہوئے۔ بلدیاتی الیکشن کیلئے صوبے میں 5 ہزار 718 پولنگ سٹیشن قائم کئے گئے جن میں سے 2 ہزار 776 کو حساس ترین جبکہ 1 ہزار 581 کو حساس قرار دیا گیا۔ پولنگ کے دوران سکیورٹی کے لئے پولیس، ایف سی، بلوچستان کانسٹیبلری اور لیویز فورس کے 50 ہزار سے زائد اہلکار تعینات کئے گئے جبکہ پاک فوج کے 5 ہزار 325 اہلکاروں نے کوئیک رسپانس فورس کے طور پر فرائض ادا کئے۔

نو اضلاع کوئٹہ، قلات، مستونگ، خضدار، خاران، واشک، پنجگور، گوادر اور کیچ کو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر حساس قرار دیا گیا تاہم صوبے بھر میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری اور ہر قسم کے اسلحے کی نمائش اور گاڑیوں کے کالے شیشوں پر پابندی عائد
رہی۔ پولنگ کے دوران مختلف پرتشدد واقعات میں دو درجن کے قریب افراد زخمی ہوئے۔ تین اضلاع میں پولنگ نہیں ہوئی جہاں زیادہ تر امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئے۔ ان میں آواران، کیچ اور ہرنائی کے اضلاع شامل ہیں۔ آواران میں زلزلے اور شورش کی وجہ سے پولنگ نہیں ہوئی جبکہ ہرنائی میں حزبِ اختلاف نے حکومت پر دھاندلی کا الزام عائد کیا اور یہ بھی الزام عائد کیا انتخابات سے متعلقہ سامان علاقے میں نہیں پہنچا۔ صوبے میں 2300 امیدوار بِلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں جبکہ 500 سے زائد حلقے ایسے ہیں جہاں کوئی امیدوار میدان میں نہیں کیونکہ ان بلوچ اکثریتی علاقوں سے کوئی اُمیدوار انتخابی عمل میں شامل نہیں ہوا۔ جماعتی بنیادوں پر ہونے والے ان انتخابات میں تقریباً تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتیں حصہ لی لیکن اس کے باوجود مبصرین سوال اٹھاتے ہیں اتنی بڑی تعداد میں حلقوں میں انتخابات نہ ہونا کہیں پورے انتخابی عمل پر سوالیہ نشان نہ لگا دے۔

مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور آزاد امیدواروں کے جماعتوں کے درمیان لڑائی جھگڑے اور فائرنگ کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے جن میں سے فنگشنل لیگ کے صوبائی صدر ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی رہنماء سمیت پارٹی کارکن شامل ہیں۔ صبح کو ہی افغان سرحدی شہر چمن میں 2 سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان لڑائی جھگڑے میں 5 افراد زخمی ہوگئے اور پولنگ کا عمل روک دیا گیا تاہم سکیورٹی فورسز کی مداخلت کے بعد صورتحال کو کنٹرول کرلیا گیا۔ جعفرآباد میں 2 گروپوںکے درمیان ہونے والے لڑائی جھگڑے کے دوران فنگشنل لیگ کے صوبائی صدر سمیت درجن بھر افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ کوئٹہ کے علاقے سٹیلائٹ ٹائون میں 2 گروپوں میں تصادم کے نتیجے میں 4 افراد زخمی ہوگئے۔ اس کے علاوہ کوئٹہ کے علاقے غوث آباد میں پولنگ سٹیشن کے قریب فائرنگ سے 3 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حب میں بھی کارکنوں کے درمیان ہاتھاپائی ہوئی جس کی وجہ سے پولنگ کا عمل روک دیا گیا مگر بعد ازاں وہاں واپس ووٹ کاسٹنگ کا عمل شروع ہوگیا۔

چمن میں خواتین کے پولنگ سٹیشنوں پر بڑی تعداد میں جعلی شناختی کارڈ کا استعمال کرنے پر امیدواروں کے حامیوں نے ہنگامہ آرائی کی۔ ڈگری کالج چمن میں خواتین ووٹ کاسٹ کر رہی تھیں۔ اس دوران کچھ خواتین جب اپنا ووٹ کاسٹ کرنے گئیں تو پتہ چلا ان کا ووٹ پہلے ہی کاسٹ ہوچکا ہے۔ اس انکشاف کے بعد مختلف اُمیدواروں کے حامی مشتعل ہوگئے اور انہوں نے ہنگامہ آرائی کرکے پولنگ بند کرادی۔ پولیس، لیویز اور ایف سی اہلکاروں کی بڑی تعداد نے حالات پر قابو پایا۔ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر داود خان خلجی نے بڑی تعداد میں جعلی شناختی برآمد کرلئے۔ دیگر پولنگ سٹیشنوں پر بھی جعلی شناختی کارڈ کے استعمال کی اطلاعات پرکئی جگہ کچھ دیر پولنگ رکی رہی۔ صالح زئی پولنگ سٹیشن کا عملہ ووٹنگ شروع ہونے کے کچھ دیر بعد انتخابی میٹریل سمیت لاپتہ ہوگیا، جس کے بعد پولنگ روک دی گئی۔

حب میں تحصیل سوغیائی کی یونین کونسل کھوکھڑہ میں مخالفین آپس میںلڑ پڑے جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ نصیرآباد بلدیاتی انتخابات کے دوران تمبو اور نوتال سمیت ڈیرہ مرادجمالی میں مختلف امیدواروں کے حامیوں کے درمیان ہاتھا پائی لڑائی جھگڑے کے واقعات میں 16 افراد زخمی ہو گئے پولیس کے مطابق آر ڈی چالیس مگسی پولنگ سٹیشن پر دو امیدواروں کے حامیوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں مبینہ طور پر 12 افراد زخمی ہوگئے جبکہ پولنگ سٹیشن رانجھا پر بھی ہاتھا پائی میں دو افراد اور ڈیرہ مرادجمالی میں بھی دو افراد لڑائی جھگڑے کے دوران زخمی ہو گئے۔ بلوچستان کے ضلع نوشکی میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا جس پر خواتین نے احتجاج کیا۔ ضلع نوشکی کے علاقے غریب آباد میں واقع وارڈ نمبر تین میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا جہاں پر خواتین کی بڑی تعداد اپنے حق رائے دہی استعمال کرنے کے لئے موجود تھیں۔

اس واقعہ کی خبر میڈیا پر نشر ہونے کے بعد اسسٹنٹ کمشنر نوشکی محمد یونس سنجرانی نے خواتین کے پولنگ سٹیشن کا دورہ کیا اور انہیں ووٹ ڈالنے کی یقین دہانی کرائی۔ دوسری
جانب صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں پولنگ کا سامان نہ ہونے کے باعث ووٹرز کو کئی گھنٹے تک انتظار کرنا پڑا۔ ضلع مستونگ، مچھ، قلعہ عبداللہ اور صوبے کے دیگر اضلاع میں پولنگ کا عمل تین گھنٹے تاخیر کے ساتھ شروع ہوا۔مستونگ میں واقع لڑکیوں کے ایک سرکاری سکول میں قائم کیے گئے پولنگ سٹیشن پر خواتین نے تین گھنٹے تک انتظار کیا جس کے بعد وہاں پولنگ کا عمل شروع ہوا۔خضدار میں پولنگ کے دوران دو گروپس میں ہونے والے تصادم سے چار افراد زخمی ہوگئے۔بلدیاتی انتخابات کے دوران سکیورٹی اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے فوج، ایف سی، بلوچستان کانسٹیبلری، پولیس، اور لیویز فورسز کے چون ہزار سے زائد اہلکار پولنگ سٹیشنوں کے اطراف تعینات کیے گئے۔اس کے علاوہ انتہائی حساس مقامات پر پانچ ہزار سے زائد فوجی اہلکار کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہے۔ جبکہ پولنگ کے عمل کی فضائی نگرانی کے لیے ہیلی کاپٹرز کی بھی مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
بلوچستان کے بلدیاتی انتخابات کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی نیشنل پارٹی سب سے آگے ہے جبکہ آزاد اُمیدواروں کی بھی بڑی تعداد کامیاب ہوئی ہے۔بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کے لئے ضلع کونسل، یونین کونسل اور شہری علاقوں پر مشتمل انتخابی حلقوں کی تعداد 7 ہزار 188 ہے تاہم ان میں سے 2 ہزار 527اُمیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں جبکہ 513 نشستوں پرکوئی اُمیدوار ہی میدان میں نہیں اُترا، اس طرح صوبے بھر کی 4 ہزار ایک سو سے زائد نشستوں پر انتخابی عمل ہوا۔غیر سرکاری غیر حتمی انتخابی نتائج کے مطابق بلدیاتی انتخابات میں سب سے زیادہ کامیاب اُمیدواروں نے آزاد حیثیت سے انتخابی عمل میں حصہ لیا، سیاسی جماعتوں میں بلوچستان حکومت میں شامل قوم پرست جماعت نیشنل پارٹی کی پہلی جبکہ مسلم لیگ ن کی دوسری پوزیشن سامنے آئی ہے۔

اب تک کے نتائج کے تحت پشتونخوا ملی پارٹی اور جے یو آئی کے مابین سخت مقابلہ جاری
ہے تاہم ووٹوں کی گنتی کے بعد مزید نتائج سامنے آسکیں گے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں 513 بلدیاتی نشستیں خالی ہیں جن پر کسی بھی امیدوار کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے گئے تھے جس پر انتخابات کے لئے دوبارہ انتخابی شیڈول کا اعلان کیا جائے گا، بلدیاتی نشستوں پر انتخابات مکمل ہونے کے بعد چیئرمین یونین کونسل، ضلع کونسل کا انتخاب عمل میں آئے گا جو کہ قانون کے مطابق بلاواسطہ ہو گا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Shah Zehri

Shah Zehri

تحریر: شاہ زمان زہری