کوئٹہ (اصل میڈیا ڈیسک) بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان پچھلے 10 روز سے کوئٹہ کے بجلی روڈ تھانے میں دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔
گرمی اور مچھروں کی بہتات کے باوجود اپوزیشن ارکان اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں جن کا کہنا ہےکہ انہیں گر فتار کیا جائے یا پھر ان کے خلاف درج ایف آئی آر واپس لی جائے۔
اپوزیشن اراکین نے بجٹ اجلاس میں حکومت کے خلاف احتجاج پر پولیس کی جانب سے مقدمے کے اندراج کے بعد تھانے آکر گرفتاری دینےکے لیے دھرنا دیا تھا لیکن پولیس کی جانب سے اراکین اسمبلی کو اب تک گرفتار نہیں کیا جاسکا اور حکومت بھی ایف آئی آرکے معاملے پر ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔
اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے قائدِ حزب اختلاف بلوچستان اسمبلی ملک سکندر کا کہنا تھا کہ ہم تینوں جماعتوں نے بیٹھ کر فیصلہ کیا ہے کہ جو ظلم ہورہا ہے اس کو روکنے کے لیے اقدامات ہونے چاہیے تو جلد اس کا سسٹم بن جائے گا۔
بجلی گھر تھانے میں اپوزیشن اراکین کے شب روز کیسے گزر رہے ہیں؟
احتجاج کے ان 10 روز میں تھانے کا صحن اور برآمدہ اپوزیشن اراکین کی بیٹھک بنا ہوا ہے، رات تھانے کی چھت پر مچھروں سے مقابلے میں گزرتی ہے، فجر کی نماز کی ادائیگی کے بعد ناشتہ دوپہر اور رات کا کھانا تھانے کے صحن میں تناول فرمایا جاتا ہے، پارٹی رہنماؤں اور سیاسی قائدین کی جانب سے تھانے میں کبھی سجی اور کبھی مٹن روسٹ کی دعوت اراکین اسمبلی کی محفل کو گرما دیتی ہے۔
اپوزیشن رہنماؤں کے مطابق تھانے میں رہنے کی سہولت نہیں ہے، نہ یہاں واش روم ہے، مچھروں کی بھرمار ہے رات کو چھت پر سوتے ہیں اور فجر کی نمازپر اٹھ جاتے ہیں جس کے باعث نیند بالکل پوری نہیں ہو پاتی۔