بلوچستان مسئلے کا حل گورنر راج نہیں اہل راج ہے

Quetta

Quetta

میں کیسے خوشیاں مناؤں؟
کیا تم خوشیاں منا ؤ گے ؟
میرا پاک سر زمیں کوئٹہ لہو سے لال ہے
تم خوشیوں کے رنگ کہاں سے لاؤ گے؟
رش لگا ہے کفن کے دکانوں پر
خوشی کے کپڑے کہاں سے سلواؤ گے؟
اب ہر گلی میں لاشیں بھکری ہیں
پھر تم رونق کہاں سے لاؤ گے؟
میر ا پاک سر زمیں کشور حسین
کیا سبز کوئٹہ شاد باد نظر آرہا ہے ؟
میرا پاک سر زمیں کا نظام
کیا مجھے اجازت دیتی ہے ؟
میرا قوم ، ملک ، سلطنت
کیا ہے تمہیں علم پر سکوں ہے ؟
میرا پاک سر زمیں کا پرچم ستارہ و ہلال
اک پل کی خوشیوںکیلئے سوال نہیں کر رہا ہے؟

اس وقت اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جگہ جگہ ہر طرف دہشت گردی کی واقعات رونماء ہو رہے ہیں کوئی ایسا دن خالی نہیں کہ پاکستان میں روزانہ 100سے200 افراد کو بے گناہ اور بے قصور ڈرون حملوں،خود کش بم دھماکوں، ٹارگیٹ کلنگ، اغواء نما گرفتاری، اندھا دھن فائرنگ ،قتل و غارت لوٹ مار ڈکیتی اور چوری کے دوران قتل کی جار ہی ہے۔

نہ مرنے والا جانتا ہے کہ بے چارہ کس جرم کی سزا بھگت رہا ہے اور نہ ہی مارنے والا کسی کو جانتا ہے کہ اس مقتول کی جرم کیا تھا؟ ہر طرف دہشت گردی آگ کی لگی ہوئی ہے۔2013 کی شروعات میں جنوری کی دوسری عشرہ میں ہی ایک ہی دن میں معتد جگہوں پر بم دھماکوں سے 90 افراد نے اپنی زندگی کی قربانی دے دی ساتھ ساتھ 150 زخمی بھی ہوئے۔اس دھماکے سے بلوچستان کی حکومت کو بھی مجبوراََ معزول کر کے گورنر راج قائم کی گئی لیکن حالات معمول کے مطابق آئے ہی کہاں تھے ؟ کہ اچانک گزشتہ روز ایک بار پھر ہزارہ ٹاؤن میں80افراد کو جان بحق اور 200 کو زخمی کر دیا دھماکے نے کوئٹہ کی تو لرزا دیا مگر پاکستان کو بھی حالت غم میں پہنچا دیا۔

اسی دوران بہت جگہ پر دھماکے بھی ہوئے ہیں جن میں کئی لوگ جان بحق ہوئے ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ بلوچستان کی حالات پاکستان میں سب سے زیادہ خراب ہیں۔ بین الصوبائی حضرات بلوچستان میں آنا پسند بھی نہیں کرتے وجہ صرف حالات کی خرابی ہے۔

میں ان تمام دھماکہ کا مجرم حکمران کو تو قرار نہیں دے سکتا ہوں مگر فکری طور زمہ دار ضرور قرار دیتا ہوں کیونکہ حکمران کی زمہ داری ہوتی ہے کہ اپنے رعایہ کے تمام انسانوں کی جان و مال کی حفاظت اس پر فرض ہوتا ہے ۔ اسی طرح کوئٹہ بشمول پورے پاکستان میں حالات کے خرابی اور دہشت گردی کے پیچھے امریکہ ، انڈیا بھلے کوئی بھی بیرونی دشمن ہو مگرزمہ داری حکمرانوں کی ہوتی ہے کہ عوام کو ہر صورت میں تحفظ فراہم کرے جس کے لئے عوام اپنی ایک حصے کی روٹی حکومت کی تجوری میں جمع کرواتی ہے جس سے تمام بیوروکریٹس، افواج ، پولیس ، وزراء و مشیر وں کو تنخوا ہ ملتی ہے۔

Terrorism In Balochistan

Terrorism In Balochistan

کم از کم بیوروکریٹس، افواج ، پولیس ، وزراء و مشیروں نمک حرامی کے بجائے نمک حلالی کرتے ہوئے ان تمام عناصر کو کسی بھی طریقے سے پاکستان سے باہر نکالیں جو دہشت گردی کی سبب بنے ہوئے ہیں۔جن سے بیوروکریٹس، افواج ، پولیس ، وزراء و مشیر تمام سرکاری اہلکار تقریباََ محفوظ مگر عوام حالت خوف زندگی گزانے پر مجبور ہیں۔ اسی عوام کی تنخواہ کھاتے ہیں جس خاطر تنخوا ہ کھاتے اسی کی حق کو ادا کریں تو بہتر ہے۔ ورنہ اپنی نااہلیت و سستی کو قبول کر کے باصلاحیت حضرات کو زمہ داریاں سونپ دیں تو بہتر ہے۔

جبکہ حکمرانوں کی طرف سے ایسے واقعات کے بعد لواحقین کے گھر تک جانے کی کوئی امکان نہیں ہوتا ہے میڈیا کی سوال پر جواب ملتا ہے کہ” سخت الفاظوں میں مذمت کرتے ہیں اور دہشت گردی کا مسئلہ ہے اس کے علاوہ پھر اپنے تمام سیاسی صورت حال اور ایجنڈوں پر غور و فکر کرتے ہیں کچھ لوگ خوش آمد کے لئے سیاسی قد بڑھانے کے لئے لواحقین میں سے چند با اثر لوگوں کے فوٹو کھینچوانے کی تمام لئے پھرتے ہیں۔

سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ حکمران طبقہ کو احساس کیوں نہیں ہے ؟کسی کو کوئی عوامی پرواہ ہی نہیں ہے ؟ ہر سیاستدان لاشوں پر سیاست کرنے دوڑتے ہیں کوئی درست حکمت عملی اپنانے کو تیار ہی نہیں ہے ؟ اگر عوام سے بے زار ہوئے ہیں تو الیکشن کے ایام میں بڑے بڑے قسمیں و وعدے کیوں کیا کرتے ہیں۔

کوئٹہ ایک چھوٹا سا شہر ہے دس لاکھ کی آبادی ایک گورنر سے اور ہزاروں محافظوں سے بھی تحفظ حاصل نہیں کر پا رہی ہے۔ آخر کیا وجوہات ہیں کہ حکمران صرف تماشائی بنے ہوئے ہیں؟ اس آگ کو ٹھنڈا کرنے کی اگر صلاحیت نہیں تو حکمرانی کا کوئی حق نہیں ہے ان کے پاس ۔۔۔۔پیسہ نام کمانے کے لئے کوئی اور راستہ اختیار کریں عوام کی لاشوں پر نظراندازی حکمرانوں کے لئے قیامت کے روز عذاب ہی ہے۔ خدارا کوئٹہ کو اس دلدل سے بچانے کے لئے حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔

میرا پاک سر زمیں کوئٹہ لہو سے لال ہے اور میرے حکمران عیاشیاں کر کے لواحقین کے ساتھ ظلم و ناانصافی بند کریں۔ کوئٹہ میں گورنر راج مسئلے کا حل نہیں بلکہ اہل راج کی ضرورت ہے جو حالات کو سنبھالنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہو۔

ایسا اہل راج جس سے پولیس اور ایف سی کنٹرول کر کے تمام ناپاک عزائم رکھنے والے ہاتھوں کو گرفتار کر کے باہر پھینکے اور اہلیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچستان میں حالات کو درست کرے۔ ورنہ حالات کو کنٹرول کرنا وزیر اعلی کے ہاتھ نکلا تھا تو گورنر کو سونپا گیا مگر مسئلہ تو وہی جاری ہے ۔بحرحال مسئلے کا حل گورنر راج نہیں اہل راج ہے۔

Asif Yasin

Asif Yasin

تحریر : آصف یٰسین لانگو جعفر آباد
03003802786