ایران (جیوڈیسک) ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاریجانی نے نیوکلیئر معاہدے کو منسوخ کرنے اور یورینیئم کی افزودگی شروع کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔ لاریجانی کی جانب سے یہ بیان اقوام متحدہ کے سکریٹریجنرل بان کی مون کی حالیہ رپورٹ کے جواب میں آیا ہے جو انہوں نے سلامتی کونسل میں پیش کی تھی۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے اپنی رپورٹ میں ایران پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ “نیوکلیئر معاہدے روح کو پامال کر رہا ہے”، وہ اس طرح کہ ایران معاہدے کی شقوں کی مکمل پاسداری نہیں کررہا بالخصوص بیلسٹک میزائلوں کے متنازع تجربات سے متعلق جس کے ذریعے تہران سلامتی کونسل کی قرارداد 231 کو چیلنج کررہا ہے اور اسی طرح خطے میں ایران کی مداخلتیں اور دہشت گردی کی سپورٹ کے پہلو ہیں۔
ایرانی نیوز ایجنسی “فارس” کے مطابق بدھ کے روز پارلیمنٹ کے اجلاس میں افتتاحی خطاب کے دوران لاریجانی کا کہنا تھا کہ “پارلیمنٹ امریکا کو خبردار کرتی ہے کہ نیوکلیئر معاہدے پر عمل درامد کے حوالے سے ضرر رساں رویہ اس حد تک پہنچ چکا ہے جس کے بعد ایران کے سامنے مقابل رد عمل کے سوا کوئی آپشن نہیں”۔ علی لاریجانی کے نزدیک بان کی مون کی جانب سے بیلسٹک میزائلوں کے ایرانی تجربے کو نیوکلیئر معاہدے کی روح کے مخالف قرار دینا.. اس بیان سے خطے میں جاری کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔
لاریجانی نے بان کی مون کی جانب سے فیلق القدس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی دہشت گرد کارروائیوں کی تصدیق کرنے پر اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل پر شدید نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ ” ان الزامات میں سب سے بے ہودہ امر سکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے بعض ارکان کا فیلق القدس کے کمانڈر کی عراق میں موجودگی کی جانب اشارہ کرنا اور اس کو معاہدے کی خلاف ورزی کے مصداق قرار دینا ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے جو کہ قدامت پسند بلاک کے قریب سمجھے جاتے ہیں، زور دیا کہ “ایرانی ایٹمی توانائی کی تنظیم نیوکلیئر کارخانہ قائم کرے تاکہ ملک کو جتنی یورینیئم کی ضرورت ہے اس کی افزودگی عمل میں آ سکے۔