تحریر: توقیر ساجد تقی ایک نجی چینل پر مبشر لقمان نے اپنے پروگرام میں مہمان سیاست دانوں کی گفتگو کے دوران کہا ناظرین، میں آپ کو بریکنگ نیوز دے رہا ہوں اور چیلنج کر رہا ہوں کہ نواز شریف صاحب ٹرین میں قلی کی جاب کرتے رہیں اورریلوے کی طرف سے کرکٹ بھی کھیلی یہ غلط ثابت ہونے پر میں ٹنڈ کروائوں گا ۔مبشر لقمان کی یہ بات سچ ہے تو نواز شریف نے جہاں اپنی تجارت کے ماضی کا پنڈورا باکس کھولا ہے تو اس بات کا بھی اعتراف کر لینا چاہئے وگرنہ اس سنگین الزام پر بھی سابقہ یا موجودہ ججوں کا جوڈیشنل کمیشن قائم کردینا چاہئے نواز شریف صاحب اس واقع کی تفصیل بتانے کیلئے اس لئے بھی گریزاں ہیں کہ جب نواز شریف صاحب 1980 میں پاکستان ریلوے میں قلی کی جاب کرتے تھے تو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ٹرین میں اپنے والد کے ہمراہ چائے بیچا کرتے تھے تب سے نواز مودی دوستی کاآغاز ہوا
1980 میں پاکستان اور بھارت میں اس قدر بگاڑ ہوا کہ اس کو تاریخ ساز بگاڑ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اسی زمانہ میں ہی سمجھوتہ ایکسپریس سروس کو اٹاری تک محدود کر دیا گیا جبکہ بعد میں سروس کو معطل کر دیا گیا ۔ اس تنازعہ کی ایک اہم وجہ سیاچن کا مسئلہ تھا نریندر کے شہر گجرات میں کیلوں کی پیداوار اس قدر زیادہ ہے کہ پاکستان میں بھارت سے روزانہ 22ہزار کلو کیلے اٹاری کے راستے درآمد کئے جاتے ہیں نریندر مودی کیلوں کی کاشت اس قدر دلدادہ ہیں کہ آسڑیلیا میںیونیورسٹی کے سائنسدانوں سے ملاقات کی اور کیلا میں وٹامن اے کا اضافہ کیسے ممکن ہے دریافت کیا اسی دوستی کی وجہ سے ہی شاید نواز شریف کو پھلوں میں کیلا بہت پسندہے
Nawaz Sharif
1999 میں وزیر اعظم نواز شریف سنگاپور کے دورہ پر گئے تو لی آن سنگار پور کے بانی وزیر اعظم سے ملاقات کی اس موقع نواز شریف نے ترقی کی ٹپس اور لیڈر شپ کے ٹپس بھی دریافت کئے اور پوچھا کہ کیا پاکستان بھی سنگارپور بن سکتا ہے تو لی آن نے کہا کبھی بھی نہیں۔ اور کچھ عرصہ بعد ایک نجی ٹی وی کے سوال کے جواب میں لی آن نے کہاجو چیونگم کے بغیر نہیں سوچ سکتا کیلا ٹرائی کرے کیونکہ کیلا بھی سوچنے کے عمل کو تیز کرتا ہے نواز شریف کی حکومت ختم ہوئی تو سعودیہ عرب کی طرف سفر کرنا پڑا قلی سے وزیر اعظم اور اب حکومت کے خاتمہ کے بعد پھر سے امیر ہونے کیلئے سوچنا ضروری تھا اور سوچنے کیلئے کیلا ضروری ہے
اس لئے پاکستانی عوام کو سوچنے کی ضرورت نہیں کہ قلی کی ملازمت کرنے والی کی آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کیسے وجود میں آگئی اسی لئے تو سعودی عرب نے نریندر مودی کو نواز شریف کو سوچنے کیلئے اپنے گائوں گجرات کے کیلے دینے پر سب سے بڑے سول اعزاز سے نوازا ہے جن کی بدولت نواز شریف نے سعودیہ میں سٹیل مل لگائی اور 6سال میں 200 ملین کا ناقابل یقین منافع حاصل کیا جس کا سعودیہ حکومت کو بھی فائدہ ہوا۔