ڈھاکہ (جیوڈیسک) شمالی بنگلہ دیش میں عسکریت پسندوں کے خفیہ ٹھکانوں پر کمانڈوز کے چھاپوں کے دو الگ الگ واقعات میں بم دھماکوں سےایک پولیس اہل کار سمیت کم ازکم تین افراد ہلاک اور بہت سے زخمی ہو گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ضلع سلہٹ میں ان دھماکوں سے ایک روز پہلے ایک خودکش بمبار نے ملک کے ایک اہم ہوائی اڈے کے قریب سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
عسکریت پسندوں کے ایک خفیہ ٹھکانے کے قریب ایک دھماکے میں دو افراد ہلاک اور 30 سے زیادہ زخمی ہوگئے، جب کہ ایک پولیس اہل کار عمارت کے باہر مارا گیا۔
ایک پولیس اہل کار رکن الدین نے خبررساں ادارے روئیٹرز کو بتایا کہ زخمی ہونے والوں میں کئی پولیس اہل کار اور فوجی شامل ہیں۔
فوج کے کمانڈوز نے ایک مقامی اسلامی گروپ کے ٹھکانے پر، جس نے داعش سے اپنی وفاداری کا اعلان کیا تھا، دھاوا بولا۔ گذشتہ سال جولائی میں ڈھاکہ میں ایک کیفے پر حملے میں 22 افراد مارے گئے تھے جن سے زیادہ تر غیر ملکی تھی۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی کیا تھا۔
ہفتے کے روز کمانڈوز نے دن بھر جاری رہنے والی کارروائی کے ذریعے ایک پانچ منزلہ عمارت میں پھنسے ہوئی 78 افراد کی جان بچائی۔
سیکیورٹی فورسز نے یہ کارروائی اس مہینے سیکیورٹی فورسز کے مراکز پر خودکش حملوں کی ایک لہر کے بعد کی ۔
بنگلہ دیش میں خودکش حملوں اور بم دھماکوں کی ذمہ داری داعش اور القاعدہ گروپ قبول کرنے کے دعوی کرتے ہیں ۔ جب کہ حکومت کا کہنا ہے کہ اس طرح کے گروپ ملک میں اپنا وجود نہیں رکھتے۔ لیکن ماہرین کا کہتے ہیں کہ ڈھاکہ کے کیفے پر جس طریقے سے حملہ کیاگیاتھا وہ اس میں بیرونی نیٹ ورک کے ملوث ہونے کے امکان کو ظاہر کرتا ہے۔