بنگلا دیش میں حرکت الجہاد الاسلامی کے سربراہ سمیت 14 افراد کو سزائے موت

Bangladesh

Bangladesh

ڈھاکا (جیوڈیسک) بنگلا دیش کی ایک عدالت نے ملک کی کالعدم تنظیم حرکت الجہاد الاسلامی کے سربراہ سمیت 14 افراد کو پھانسی کی سزا سنا دی۔ تمام افراد پر 2011 میں ڈھاکا کے مرکزی پارک میں بم دھماکے کرنے کا الزام عائد کیا تھا، جس میں 10 افراد ہلاک ہوئے تھے، تنظیم کے سربراہ مفتی عبدالحنان اور ان کے ساتھیوں پر 2004 میں وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو بھی اس وقت قتل کرنے کی کوشش کا بھی الزام عائد تھا، جب وہ اپوزیشن لیڈر تھیں۔

2009 میں شروع ہونے والے اس کیس کے ٹرائل کے بعد عدالت نے پیر کو ملزمان کو پھانسی دینے کا فیصلہ سنایا، کیس کے پراسیکیوٹر ایس ایم زاہد حسین نے مقدمے کی سماعت سے قبل بتایا کہ ہم 14 ملزمان کے خلاف کیس کو ثابت کرنے کے لیے تیار ہیں اور ہمیں امید ہے کہ عدالت انھیں پھانسی کی سزا سنائے گی۔ انھوں نے کہا کہ فیصلے کے ذریعے عدالت کو پوری دنیا کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ ملک میں اس قسم کے واقعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

تنظیم کے سربراہ مفتی عبدالحنان کو 2004 میں سلہٹ میں برٹش ہائی کمشنر پر گرنیڈ حملے اور 3 افراد کے قتل کے الزام میں پہلے ہی پھانسی کی سزا سنائی جا چکی ہے، مفتی عبدالحنان کو 2005 میں اس وقت گرفتار کیا گیا، جب حکومت نے اس تنظیم پر پابندی عائد کی تھی، پولیس کی جانب سے بھی مذکورہ گروپ پر عدالتوں اور دیگر مقامات کے ساتھ ساتھ مذہبی مقامات کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔