بنگلہ دیش میں ڈیلٹا ویریئنٹ کی افزائش، سخت سکیورٹی اقدامات

Corona virus

Corona virus

بنگلہ دیش (اصل میڈیا ڈیسک) بنگلہ دیش میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے ایک ویریئنٹ کے پھیلاؤ کے بعد سخت احتیاطی اقدامات اختیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ان اقدامات کا باضابطہ نفاذ پیر اٹھائیس جون سے ہو گا۔

بنگلہ دیشی حکومت کے محکمہ صحت نے کورونا وائرس کی مہلک قسم ڈیلٹا ویریئنٹ کی افزائش کے بعد سخت سکیورٹی اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈھاکا سے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے بیان میں اس ویریئنٹ کو انتہائی خطرناک اور مہلک قرار دیا گیا ہے۔ ڈیلٹا ویریئنٹ کے اضافے سے سارے بنگلہ دیش کی عوام میں پریشانی کی لہر پیدا ہو چکی ہے۔

حکومت نے ایک ہفتے کے لیے تمام حکومتی اور نجی دفاتر کو بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ اس اعلان میں واضح کیا گیا کہ صرف میڈیکل سے منسلک ٹرانسپورٹ یعنی ایمبیولینسوں کو چلانے کی اجازت ہو گی۔ اس سے یہ واضح ہوا ہے کہ پیر اٹھائیس جون سے شروع ہونے والے لاک ڈاؤن کے دوران ملک میں ٹرانسپورٹ کو بھی بند کر دیا جائے گا۔

محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ لوگوں کو انتہائی ضروری کام یا ایمرجنسی کی صورت میں گھروں سے نکلنے کی اجازت ہو گی۔ حکومت نے اقدامات پر عمل درآمد کے لیے پولیس کی مدد کے لیے بارڈر سکیورٹی اہلکاروں کو بھی متعین کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بنگلہ دیش کے محکمہ صحت کے ترجمان روبن امین نے ڈیلٹا ویریئنٹ کے پھیلاؤ کو سارے ملک کے لیے انتہائی خطرناک خیال کیا ہے۔ امین نے مزید کہا کہ اگر فوری طور پر اس ویریئنٹ پر کنٹرول نہ کیا گیا تو ان کے ملک میں بھی حکومت اور عوام کو بھارت جیسی صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ بنگلہ دیش کے ہمسایہ ملک بھارت میں رواں برس اپریل اور مئی میں کورونا وبا نے حالات انتہائی گھمبیر اور مشکل کر دیے تھے۔ وائرس کی لپیٹ میں آنے والے لاکھوں بھارتی شہریوں کو دوا اور آکسیجن سیلنڈرز کی کمیابی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ شدید بیمار افراد کے لیے اسپتالوں میں علاج کی سہولیات ناکافی ہو گئی تھیں۔

اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں کورونا وائرس کی بیماری کووڈ انیس کا ایک مرتبہ پھر پھیلاؤ گزشتہ ماہ کے وسط سے دیکھا جا رہا ہے۔ جمعہ پچیس جون کو بنگلہ دیش کے مختلف اسپتالوں میں چھ ہزار کے قریب مریض لائے گئے۔ ان میں سے ایک سو آٹھ افراد بیماری سے جانبر نہیں ہو سکے۔ یہ اس وبا کے دوران بنگلہ دیش میں کسی ایک روز میں مرنے والوں کی دوسری بڑی تعداد ہے۔

صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ بھاری سرحد کے قریب کے اضلاع میں وائرس نے سنگین حالات پیدا کر رکھے ہیں اور صورت حال تباہ کن ہو چکی ہے۔ ان شہروں میں خاص طور پر کھلنا اور راج شاہی کے تمام اسپتالوں میں گنجائش سے زیادہ مریضوں کو داخل کیا جا چکا ہے۔

حالیہ دو تین ہفتوں کے دوران بھارت میں کورونا وبا میں واضح کمی پیدا ہوئی ہے اور انفیکشن شرح بہت زیادہ کم ہے۔ جمعہ پچیس جون کو سارے ملک میں پچاس ہزار سے بھی کم نئے مریض اسپتالوں میں لائے گئے۔ مئی میں ایسے مریضوں کی تعداد چار لاکھ یومیہ تک پہنچ گئی تھی۔

ادھر بھارت کی مغربی ریاست مہاراشٹر میں ڈیلٹا ویریئنٹ کی ایک اور قسم ڈیلٹا پلس کے سامنے آنے پر حفاظتی و احتیاطی انتظامات میں شدت پیدا کر دی گئی ہے۔ ابھی تک سارے بھارت میں اس کورونا وائرس کی میوٹیشن کم از کم پچاس مریضوں میں تشخیص کی جا چکی ہے۔

بظاہر ڈیلٹا ویریئنٹ کی نشاندہی سب سے پہلے بھارت میں ہوئی تھی لیکن اس کا اب پھیلاؤ جنوبی افریقی میں غیر معمولی ہو گیا ہے۔